وفاق کا پنجاب کو گندم دینے سے انکار، آٹا بحران بڑھنے کا خدشہ

   وفاقی حکومت نے پنجاب کو گندم فراہم کرنے سے معذرت کر لی جس سے پنجاب میں گندم آٹا مارکیٹ بحرانی کیفیت کا شکار ہو گئی ہے.

وفاقی حکومت نے پنجاب کو پاسکوکے پاس موجود ذخائر میں سے گندم فراہم کرنے سے معذرت کر لی ہے جس سے پنجاب میں گندم آٹا مارکیٹ بحرانی کیفیت کا شکار ہو گئی ہے اور قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے.

پنجاب حکومت نے اس فیصلے کو وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب دشمنی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں گندم فراہمی کی مسلسل یقین دہانیوں کے بعد یوں اچانک اکتوبر کا آغاز ہوتے ہی گندم دینے سے انکار پنجاب میں گندم آٹا بحران پیدا کرنے کی سازش ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاسکو نے سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت سمیت وفاقی اداروں کو گندم فراہم کرنی ہے جس وجہ سے محکمہ خوراک پنجاب کو فراہم کرنے کیلیے مقامی گندم دستیاب نہیں ہے، پنجاب حکومت اگر چاہے تو براہ راست خود یا پھر بذریعہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) گندم امپورٹ کر سکتی ہے۔

وفاقی حکومت کی اچانک معذرت کے بعد پنجاب حکومت میں پریشان کن صورتحال پیدا ہو گئی ہے ، گزشتہ روز محکمہ خوراک پنجاب نے نئی صورتحال سے نمٹنے اور بروقت امپورٹ کو یقینی بنانے کیلیے متعدد ہنگامی اجلاس اور رابطے کیے ہیں۔

پنجاب حکومت کم ازکم 5 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرے گی، 20 نومبر سے قبل پنجاب کیلیے امپورٹڈ گندم کراچی بندرگاہ پہنچنے کا امکان ہے۔

پاسکو کی بجائے ٹی سی پی کے ذریعے براہ راست گندم امپورٹ کرنے پر پنجاب حکومت کو 1 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کے خطیر زرمبادلہ کی بچت ہو گی کیونکہ وفاقی محکمہ پاسکو صوبوں کیلیے گندم امپورٹ کرنے کی صورت میں ان سے 25 تا 35 ڈالر فی ٹن انسیڈنٹل چارجز وصول کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں