بینک کاشت کاروں کے لیے تمام مالی خدمات تک رسائی آسان بنائیں گورنرسٹیٹ بینک

گورنرسٹیٹ بینک جمیل احمدنے بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ کاشت کاروں کے لیے کریڈٹ، ڈپازٹس اور ادائیگیوں سمیت تمام مالی خدمات تک آسان، بروقت اور ہموار رسائی کو یقینی بنائیں۔انہوں نے یہ بات جمعہ کوزرعی قرضے کی مشاورتی کمیٹی (اے سی اے سی) کے سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ افتتاحی کلمات میں گورنر نے شعبہ زراعت کو مستحکم بنانے اور اس کی نمو کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ کاشت کاروں کے لیے کریڈٹ، ڈپازٹس، ادائیگیوں وغیرہ سمیت تمام مالی خدمات تک آسان، بروقت اور ہموار رسائی کو یقینی بنائیں۔

گورنر نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ سیلاب سمیت مختلف مشکلات کے باوجود مالی سال 2023 کے دوران زرعی قرضوں کی فراہمی میں سالانہ بنیادوں پر 25.2 فیصد نمو کی نموہوئی، مالی سال کے دوران 1776 ارب روپے کے قرضے فراہم کئے گیے بینکوں کا مجموعی ہدف 1819 ارب روپے کے قرضے جاری کرنا تھا تاہم انہوں نے 97.6 فیصد ہدف پورا کیا۔ انہوں نے بینکوں، سپیشلائزڈ بینکوں، مائیکرو فنانس بینکوں اور مائیکرو فنانس اداروں کی مربوط کاوشوں کو سراہا جن کی بنا پر یہ کامیابیاں حاصل ہوئیں اور یہ ثابت ہوا کہ اس شعبے میں چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی مضبوطی اور لچک موجود ہے۔

گورنر نے زرعی شعبے میں مضبوط بحالی کے لیے بھی امید کا اظہار کیا، جس سے مالی سال2024ء کے لیے تخمینہ کردہ 2 سے 3 فیصد تک حقیقی جی ڈی پی نمو کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 24 کے لیے قرضوں کی تقسیم کا ہدف 2250 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جو گذشتہ برس تقسیم کیے گئے قرضوں سے 26.7 فیصد زائد ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جولائی تا اکتوبر 2023 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 30 فیصد کی شاندار نمو ہوئی ہے جس سے امید ہے کہ ہم اپنا ہدف باآسانی حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ نہ صرف ہدف پورا کرنے بلکہ اس سے آگے بڑھنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔

گورنر جمیل احمد نے درپیش چیلنجوں بالخصوص قرض گیروں کی تعداد میں کمی کا اعتراف کرتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ زرعی قرض گیروں کی تعداد میں پائیدار اضافے کے لیے منصوبے اور حکمت عملی کی تیاری میں سٹیٹ بینک ہر بینک کے ساتھ انفرادی طور پر رابطہ رکھے گا۔ گورنر نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ زرعی قرضے کی نہ صرف اپنی استعداد بڑھائیں بلکہ زراعت اور دیہی قرضوں کی رسائی بڑھانے کے لیے مائیکرو فنانس اداروں کے ساتھ بھی اشتراک کریں۔

انہوں نے کاشت کاروں کی پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کی اہم ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ کاشت کار بینکوں کے لیے بہتر اور مناسب قرض گیر طبقہ بن سکیں۔انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ زراعت کے تکنیکی اداروں، زرعی یونیورسٹیوں، صوبائی زرعی محکموں اور دیگر زرعی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون اور اشتراک کریں تاکہ معیاری خام مال کی فراہمی، کاشتکاری کے بہتر طریقوں اور زرعی ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے ذریعے کاشت کاروں کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنایا جاسکے۔ چھوٹے کاشت کاروں کو بھی ان کی پیداوار کی فروخت میں سہولت دینے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں اپنی پیداوار پر مارکیٹ کی مسابقتی قیمت مل سکے اور بینک انہیں بڑے اور معروف خریداروں سے جوڑ سکیں۔

گورنر سٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ زرعی خدمات کی فراہمی کے اداروں کو قرضے دینے کی فیزیبلٹی کا جائزہ لیں تاکہ یہ ادارے کسانوں کو کرایہ پر زرعی مشینری اور آلات دیتے ہیں۔ گورنر نے سٹیٹ بینک کے ماحول دوست (گرین) اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے بینکاری صنعت پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے سرگرمی سے کام لیتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی سے سامنے آنے والے خطرات کو کم کرنے کے آلات اور بیمہ سکیموں پر متوجہ ہو اور بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کے ساتھ اشتراک کر ے۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کامیابی کے حصول میں ڈیجیٹلائزیشن کا اہم کردار تسلیم کرتے ہوئے تمام بینکوں پر زور دیا کہ وہ زرعی قرضوں کی پروسیسنگ کے لیے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی (پی ایل آر اے) کے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایل آر ایم آئی ایس)کو جون 2024 کے اختتام تک پوری طرح اپنالیں۔ انہوں نے دیگر صوبوں / خطوں پر بھی زور دیا کہ وہ بھی اپنے لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن میں تیزی لائیں تاکہ قرضوں کی تیزی سے پروسیسنگ کے لیے وہ بینکوں کے ساتھ مربوط ہو سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں