گوہر اعجاز کا دورہ ایف پی سی سی آئی کراچی کے لیے 10,000 ایکڑ پر محیط نئے صنعتی زون کا اعلان  

  صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ نگراں وفاقی وزیر تجارت وصنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پاکستان کی تجارت اور صنعت کی سب سے بڑی اور اپیکس باڈی ایف پی پی سی آئی کے اپنے پہلے دورے کے دوران کراچی کے لیے 10,000 ایکڑ پر مشتمل ایک نئے صنعتی زون کا اعالن کیا ہے؛ جو کہ بین االقوامی معیار کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر نے ایف پی سی سی آئی کو پالیسی سفارشات مرتب کرنے کے لیے اعل ٰی اقتصادی ماہرین کوایڈوائزری رول کے لیے شامل کرنے کے سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے اگلے 5 سالوں میں 100 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے وزیر تجارت کے اصالحاتی اقدامات کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید آبراں، معیشت کی ڈاکیومنٹیشن اور روپے کی بے قدری کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو بھی سپورٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے اعالن کیا کہ ایف پی سی سی آئی اگلے 10 دنوں میں اپنے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ڈھانچے کا اعالن کرنے جا رہا ہے؛ تاکہ ان کے وژن کے مطابق ایف پی سی سی آئی کو حکومت کے لیے اعل ٰی سطحی مشاورتی ادارے میں ڈھاال جا سکے۔ عاطف اکرام شیخ نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ کاروباری برادری کو اپنی کاسٹ اور مسابقت پر کام کرتے ہوئے پاکستانی برآمدات کو تیز کرنے کے مشن پر کام کرنا چاہیے اور اہم برآمدی ممالک کے لیے سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کرنا چاہیے؛ اپنی ایکسپورٹ باسکٹ کو متنوع بنانا چاہیے اور حکومت کے ساتھ ایک موثر رابطہ کاری اور مشاورتی عمل قائم کیا جانا چاہیے۔صدرایف پی کے زیراہتمام ایکسپورٹ پر مبنی (SIFC)سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تسلیم کیا کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ٹیرف کی منظوری ڈاکٹر گوہر اعجاز کی ایک تاریخی کامیابی ہے۔ انہوں نے(kWh)صنعتوں کے لیے 9 سینٹ فی کلو واٹ آوور کہا کہ اس طرح مزید بھی کاروباری برادری پالیسی سازی میں ایک نتیجہ خیز کردار ادا کر سکتی ہے، اگر پاکستان کی معیشت کو چالنے والے کلیدی پالیسی ساز فورمز میں اسے شامل کیا جائے۔

پنجاب کے نگراں صوبائی وزیر تجارت ایس ایم تنویر نے اس بات پر زور دیا کہ ایف پی سی سی آئی کو ایک قابل اعتماد، فعال اور نتیجہ خیز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹر کچرقائم کرنا چاہیے؛ تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بجٹ، صنعتی، تجارتی، زرعی، مالیاتی، ٹیکسیشن، ایس ایم ایز اور انفراسٹرکچر وڈویلپمنٹ پالیسیوں میں ایف پی سی سی آئی کی سفارشات کو شامل کریں۔ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پاکستان کی معیشت کی دگرگوں حالت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ خاص طور پر تجارتی خسارے؛ روپے کی قدر میں کمی؛ فعال ٹیکس فائلرز کی کم تعداد؛ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بے ضابطگیاں؛ ملک چالنے کے لیے بیرونی ذرائع پر انحصار اور پالیسی سازی میں کاروباری برادری کی عدم شرکت پر وہ خاصے پر یشان دکھائی دیئے۔دوست ملک چین کو ایک رول ماڈل کے طور پر لیتے ہوئے، ڈاکٹر گوہر اعجاز نے روشنی ڈالی کہ چین کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 3 کھرب ڈالر سے بھی زائد ہیں؛ جس میں گزشتہ 30 سالوں کے دوران 600 گنا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان موجودہ نگران حکومت کے دور میں اپنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو 4.5 ارب ڈالر سے دگنا کرکے 9 ارب ڈالر کرنے میں مشکل سے کامیاب ہو سکا ہے۔وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجازنے یہ بھی کہا کہ اگر کراچی میں 10,000 ایکڑ کے نئے صنعتی زون کا ان کا وژن عملی شکل اختیار کر گیا اور اگلے 5 سالوں میں برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک لے جایا جائے، تو صرف کراچی میں 30 الکھ نئی مالزمتیں پیدا ہوں گی۔ساتھ ہی ساتھ، کاروباری برادری اسی عرصے میں آسانی سے اپنی کمائی کو بھی تین گنا کر سکتی ہے؛ اگر وہ حکومت کی اقتصادی ٹیم کے مقرر کردہ اہداف کی تکمیل میں اپنا ضروری کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں