ڈی جی کسٹم ویلیوایشن کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ ریوو کے لیے درکار وقت کو کم کیا جا ئے اور کسٹم ویلیوایشن کو اپ ڈیٹ کیا جائے عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

 صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بتایا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کسٹم ویلیوایشن کے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کے دورے کے دوران اصولی طور پر ریوو کے لیے لیے جانے والے وقت کو 30 دن سے کم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے؛تا کہ ملک میں صنعت وتجارت کا پیہ رواں رکھنے کے لیے ممکن حد سہولت فراہم کی جا سکے؛کیونکہ صنعت و تجارت ہی کسی بھی اکانومی کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، محصوالت جمع کرنے اور اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے بنیاد کی سی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری کی تو خواہش ہے کہ ریوو کے لیے درکار وقت کو 7 دن تک الیا جائے اور ہم اسے وفاقی بجٹ 25-2024 کے لیے ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کا حصہ بھی بنائیں گے۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ کسٹم ویلیوایشن میں بے جا اتار چڑھاؤ کے نتیجے میں صنعتی منصوبہ بندی، پیداوار اور ایکسپورٹ میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے؛ جبکہ کسٹم ویلیوایشن میں کسی بھی تاخیر کے نتیجے میں امپورٹرز کو غیر منصفانہ اور ناجائز ڈیمریج چارجز اور ڈی ٹینشن چارجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فنانشل اخراجات اور نقصانات ایسے ہیں کہ جن سے محکمہ کسٹم اور کاروباری برادری کے درمیان بہتر رابطے اور مشاورت کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کہا کہ ٹیکنالوجی نے ڈیجیٹالئزیشن کے ذریعے شپنگ اور کسٹم کے منظر نامے کو پوری دنیا میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے؛لہذا، عالمی سطح پر اب پیشگی ادائیگیوں کی ضرورت بھی بہت کم رہ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسٹم ڈیپارٹمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور کاروباری برادری کو لیکویڈٹی یا کیش کم کر دینے والی رکاوٹوں سے ریلیف فراہم کریں؛ کیونکہ پالیسی ریٹ 22فیصد ہونے کی وجہ سے پاکستان میں کاروباری فنانس تک رسائی سخت محدود ہو چکی ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ غلط یا متروک کسٹم ویلیویشن کی صورت میں تا جر برادری کو غیر ضروری طور پر مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور ایف پی سی سی آئی تجویز کرتا ہے کہ اپ ٹو ڈیٹ، حقیقت پسندانہ اور منصفانہ کسٹم ویلیویشن کا تعین کرنے کے عمل کو ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ تیزی سے مکمل کیا جائے۔ ثاقب فیاض مگوں نے اسمگلنگ کے مسئلے کو سب سے بنیادی مسائل میں سے ایک کے طور پر اجاگر کیا اور مطالبہ کیا کہ اسمگلنگ کو سرحدوں پر ہی کنٹرول کیا جائے اور اس کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ا سٹوریجز، گوداموں، کارخانوں، بازاروں اور دکانوں پر کوئی ہراسانی یا انسپیکشن نہیں ہونی چاہیے؛کیونکہ اس کے نتیجے میں کاروباری برادری کو نفسیاتی صدمہ اور ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی سنٹرل ا سٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹم ویلیوایشن کے کنوینر محمد عامر نے ڈی جی سے درخواست کی کہ وہ کسٹم میں مطلوبہ نظرثانی کے معاملے کو دیکھیں جو کہ گزشتہ سالوں میں دی گئی ویلیوایشن D-ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 رولنگزاور بدلتے ہوئے زمینی حقائق کی روشنی میں کی جائے۔ڈی جی کسٹم ویلیوایشن مرزا مبشر بیگ نے اجالس کے دوران بتایا کہ محکمہ کسٹم تمام مسائل کا جائزہ لے رہا ہے اور ٹیکنالوجی کو بروئے کار النا ان کا بنیادی ٹول ہے؛ جس کا استعمال بڑھانے سے کاروباری برادری کی شکایات اورخدشات کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے حل کیا جا سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کسٹم بتدریج ریوو کے لیے درکار وقت کو 30 دن سے کم کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اس میں کامیابی کے کے خطوط پر 1 (FTO)لیے تاجرحضرات کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔مرزا مبشر بیگ نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب سے 2 ہفتوں میں کمنٹس درکار ہوتے ہیں اور حل کے لیے 45 دن دیے جاتے ہیں؛ لیکن وہ جلد از جلد مسائل کو حل کرنے کی کے معزز دفتر کے تمام خطوط پر مناسب اور فوری غور کیا جاتا FTO پوری کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے یقین دالیا کہ ہے۔کسٹم ویلیوایشن کے ڈائریکٹر فیاض رسول نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ کسٹمز تنازعات کے حل کے متبادل طریقہ کار بنانے کے لیے (ADRCs)اور میکنزم کے لیے تیار ہے اور وہ ایف پی سی سی آئی کو آلٹر نیٹیو ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیاں محکمہ کسٹمز کی معاونت کے لیے درست فورم سمجھتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں