برآمدات کے فروغ کیلئے اسٹیک ہولڈرز ، متعلقہ محکموں کے فوکل پرسنزپر مشتمل اتھارٹی قائم کی جائے، عثمان اشرف

پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے ،نئی منڈیوں کی تلاش ، ان تک رسائی ، موثر تشہیر اور مارکیٹنگ کیلئے برآمدی شعبوں ، بیرون ممالک سفارتخانوں ،سٹیٹ بینک سمیت متعلقہ محکموں کے فوکل پرسنزپر مشتمل اتھارٹی کے قیام کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمدات کے موجودہ حجم کے ساتھ 25کروڑ آبادی کے ملک کا پہیہ چلنا بہت مشکل ہے

،برآمدات کے فروغ کیلئے طویل المدت پالیسی کے ساتھ حکومتی سرپرستی بھی نا گزیر ہے، ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے ہفتہ وار جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجاز الرحمان ، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، سعید خان ، میجر (ر) اختر نذیر ، شاہد حسن شیخ ، عمیر عثمان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

عثمان اشرف نے کہا کہ حکومت فیسلیٹیشن کونسل کے ذریعے جس طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل سرخ فیتے کو دور کرنے کیلئے کوشاں ہے پاکستان کے برآمدی شعبے بھی اسی رویے اور طرز عمل کے متقاضی ہیں ، جب تک مشکلات حل نہیں ہوں گی برآمدات کا فروغ ممکن نہیں ۔

مستقبل میں برآمدات کے فروغ کیلئے کیا پالیسی بنا ئی جارہی ہے اس کیلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تاکہ ایسا پالیسی ڈرافٹ تیار ہو سکے جس کے مثبت نتائج بھی نکل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی منعقد ہونے والی عالمی نمائش کی وجہ سے بڑے پیمانے پر برآمدی سودے ہونے کا امکان ہے لیکن ڈالر کی قدر میں کمی کے تسلسل سے ایکسپورٹرز معاہدوں میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں معیار اور قیمتوں کے حوالے سے بہت سخت مقابلہ ہے ، معیار کے لحاظ سے پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالین منفرد پہچان رکھتے ہیں لیکن پیداواری لاگت اور فریٹ کے اخراجات کی وجہ سے ہم مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جاتے ہیں ، حکومت سے اپیل ہے کہ ڈالر کو ایک سطح پر رکھا جائے تاکہ پاکستانی ایکسپورٹرز کی معاہدوں کے حوالے سے ساکھ متاثر نہ ہو ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں