ڈیجیٹل لین دین میں پاکستانی صارفین کی بڑی تعداد خطرے میں ہے، عالمی ادارہ ویزا

  عالمی ڈیجیٹل پیمنٹ پلیٹ فارم ”ویزا“ کے کنٹری منیجر عمر خان نے کہا ہے کہ دنیا میں ہر 100 ڈالر کے ڈیجیٹل لین دین کے پیچھے 7 سینٹس کے فراڈ کا سامنا ہے، ڈیجیٹل لین دین میں پاکستانی صارفین کی بڑی تعداد خطرے کی زد میں ہے، ڈیجیٹل لٹریسی کے ذریعے دھوکا دہی کے نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے۔

عالمی ڈیجیٹل پیمنٹ پلیٹ فارم ”ویزا“ کے کنٹری منیجر پاکستان عمر خان نے پاکستانی صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سائبر لٹیروں کے طریقوں کو سمجھیں بالخصوص عجلت میں کوئی ردعمل نہ دیا جائے، زیادہ تر سائبر وارداتوں میں صارفین کو کسی حکومتی ادارے سے تعلق ظاہر کرکے کی جانے والی جعلی کال پر فوری طور پر تصدیق یا مخصوص معلومات نہ دینے پر سنگین نتائج سے ڈرایا جاتا ہے،سائبر لٹیرے انعام یا کسی بڑی رعایت کا لالچ دے کر بھی فوری طور پر معلومات طلب کرتے ہیں، صارفین اس طرز کی کالز، ایس ایم ایس یا ای میل کے لنک پر فوری ردعمل ظاہر کرنے کی صورت میں مشکلات کا شکار ہوسکتے ہیں۔

پاکستان میں ڈیجیٹل طریقوں سے لین دین کرنے والے صارفین کے تحفظ اور آگاہی کی مہم ”محفوظ رہیں مہم 2023“ کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے عمر خان نے کہا کہ اس تحقیق کے مطابق پاکستانی ڈیجیٹل صارفین کا اعتماد ہی مہنگا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ 56 فیصد صارفین سمجھتے ہیں کہ وہ خطرات سے آگاہ ہیں لیکن امکان ہے کہ 10 میں سے 9 صارفین دھوکے بازی کی وارننگ کو نظر انداز کردیں گے اسی طرح 52فیصد صارفین کے کم از کم ایک مرتبہ دھوکا دہی کا شکار ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

عمر خان نے کہا کہ ویزا کی مہم کے مطالعے میں سامنے آنے والے نتائج اس لیے تشویش ناک ہیں کہ 21فیصد صارفین کے ایک سے زائد مرتبہ دھوکہ کا شکار ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے جبکہ عالمی سطح پر یہ تناسب 15فیصد ہے، پاکستان میں ڈیجیٹل لین دین اور ای کامرس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر ضروری ہے کہ صارفین کو سائبر فراڈ سے تحفظ دینے کے لیے انہیں آگاہی دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سائبر لیٹرے ای کامرس ٹرانزیکشن کے حوالے اور تفصیل کو بھی دھوکا دہی کے لیے استعمال کرسکتے ہیں مثلا رائڈر بن کر کال کرنا یا ڈیلیوری کے لیے ذاتی اور خفیہ معلومات کی تصدیق کرنا۔

عمرخان نے صارفین کو مشورہ دیا کہ شک پڑنے یا کسی عجلت بھرے پیغام کے موصول ہونے پر مذکورہ ادارے کی ویب سائٹ پر جاکر صارفین کے رابطہ نمبروں سے رجوع کریں۔

ویزا کے کنٹری مینیجر نے کہا کہ صارفین کی تعلیم  اور آگاہی کے کئی سطح پر سیکیوریٹی کے انتظامات کی ضرورت ہے جن میں ویزا کے ٹوکنائزیشن، خدشات پر مبنی تصدیق  کے پراسیس سمیت انسداد دھوکا دہی  کے حفاظتی سسٹمز شامل ہیں،ویزا نے ان سسٹمز پر پانچ سال کے دوران 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس سرمایہ کاری کی بدولت صرف 2022ء میں 27 ارب ڈالر کے آن لائن فراڈ کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔

عمر خان نے بتایا کہ ویزا، اسٹی ٹبینک کے ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس اور دیگر حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان میں فانشل لٹریسی کے پروگرام پر غور کررہا ہے جو اسکول اور یونیورسٹی کی سطح پر ہوگا، یہ پروگرام دلچسپ انداز میں مالیاتی آگاہی کو فروغ دے گا تاکہ نوجوان صارفین اس پر دھیان دے سکیں اور اس پروگرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی آگاہی سے خود کو ڈیجیٹل دنیا میں محفوظ بناسکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں