او آئی سی سی آئی ’’کاپ 28 ‘‘میں پرائیویٹ سیکٹر کلائمیٹ ایکشن کی تشکیل میں اہم کردار اداکررہا ہے، عامر پراچہ

اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے دبئی میں ہونے والی کاپ 28میں وزارتِ موسمیاتی تبدیلی (ایم او سی سی) کے ساتھ مل کراعلیٰ سطح کے اہم ڈائیلاگ کی میزبانی کی، ڈائیلاگ کا انعقاد موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بامعنی اقدامات کو آگے بڑھانے کیلئے اوآئی سی سی آئی کے عزم کا اظہار ہے۔ بدھ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق ایکسپو سٹی دبئی میں پاکستان پویلین کے خصوصی بلیو زون میں منعقدہ ڈائیلاگ کا تھیم”ڈی کاربونائزیشن اور پرائیویٹ سیکٹر کا کردار”تھا۔

ڈائیلاگ میں نیٹ زیروکاربن کے اخراج کے حصول کیلئے نجی سرمائے کو متحرک کرنا، کاربن مارکیٹ کی افادیت کا جائزہ لینا اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری کو مضبوط بناناجیسے اہم مسائل پر گفتگو کی گئی۔ پینل نے سستی لیورزجیساکہ گردش، کارکردگی اور قابلِ تجدید توانائی کے اقدامات کے ذریعے کاروباری اداروں کے سپلائی چینز کو ڈی کاربونائزڈ کرنے کی فوری ضرورت پر زوردیا۔

یہ ڈائیلاگ پائیدار طریقوں کو فروغ دینے اور پبلک پالیسیوں سے آگاہ کرنے کیلئے مختلف شعبوں کی کاروباری شراکت کو متحرک کرنے کیلئے او آئی سی سی آئی اور کاروباری اداروں کیلئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے صدر عامر پراچہ نے پاکستان کی قومی سطح پر طے شدہ وعدوں (این ڈی سیز)کے حصول میں نجی شعبے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ COP28میں یہ صرف ڈائیلاگ نہیں ہے بلکہ پائیدار طریقوں سے وابستگی کا ایک عزم ہے۔پرائیویٹ سیکٹر ایک مضبوط،کم کاربن والے مستقبل کیلئے جدّت پر مبنی سلوشنز فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

او آئی سی سی آئی ان کوششوں کو آگے بڑھانے اور پاکستان کے موسمیاتی اہداف کے حصول کیلئے ہر طرح کی سپورٹ فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ کلائمیٹ ایکشن کیلئے اپنے عزم کو آگے بڑھاتے ہوئے او آئی سی سی آئی نے یکم نومبر کو اپنی دوسری پاکستان کلائمٹ کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ماحولیات کیلئے مالی کوششوں کو فروغ دینے کی فوری ضرورت مرکزی پوائنٹ بن گئی تھی۔ عالمی سطح پر گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان موسمیاتی بحران سے متاثرہ 10خطرناک ممالک میں شامل ہے۔

او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو/جنرل سیکریٹری ایم عبد العلیم نے کہاکہ COP28میں وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے او آئی سی سی آئی نے موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ انفرااسٹرکچر، گرین انرجی اور پائیدار زراعت میں نجی شعبے کی قیادت کے اپنے عزم کا اعادہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ عزم پاکستان کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور موسمیاتی آفات کو کم کرنے اور متاثرہ کمیونیٹیز کو بااختیار بنانے کی کوششوں کوآگے بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔

ڈائیلاگ کے پینل میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل تھے، جن میں اقوامِ متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یو این ای پی)کے کاربن مارکیٹ ایڈوائزر ڈاکٹر کیرن اولسن،کے پی ایم جی کے ڈاکٹر چارلس ایرہارٹ ، ورلڈ اکنامک فورم کے ڈاکٹر انیس نصر، یونی لیور کی فیونا ڈوگن، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی لینا عثمان اور ویرا کے اینجلوسارٹوری شامل تھے۔او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیاں ٹیکنالوجی اور ہنرکی منتقلی میں سہولت فراہم کرتی ہیں اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد کو روزگار فراہم کرتی ہیں۔

او آئی سی سی آئی کی ایک تہائی ممبر کمپنیاں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں اور بہت سی کمپنیاں گلوبل فارچیون 500کے ساتھ منسلک ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے اراکین کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں جن سے پسماندہ کمیونیٹیز کے 46ملین افراد مستفید ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں