ایف پی سی سی آئی کاچین کے ساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور

 صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے چین میں ہونے والی پاکستان انہوئی انٹرنیشنل ایگریکلچرل کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ فورم کے موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی زرعی ترقی اورماڈرنائزیشن کوسی پیک میںکلیدی اہمیت حاصل ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان کو اپنی 24 کروڑ سے زائد آبادی کی فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔

عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ زرعی مصنوعات کی موثر نقل و حمل کو ممکن بنانے کے لیے جدید ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹک انفراسٹرکچر کی تشکیل؛ چین سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر؛ آبپاشی کے جدید طریقے اپنانے اور پائیدار زرعی پالیسیوں کو فروغ دینے سے پاکستان کی فصلوں کی پیداوار بہت بہتر ہو سکتی ہے۔

مزید برآں، تجارتی رکاوٹوں میں کمی اور پاکستان کے لیے سہولیاتی ریگولیشنزکے ذریعے پاکستانی زرعی مصنوعات کے لیے چینی منڈی تک وسیع رسائی پاکستان کی زرعی برآمدات کو بڑھا سکتی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر محمد سلیمان چائولہ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی چاہتی ہے کہ پاکستان چین کی مدد سے ملک میں زرعی ترقی کے پو ٹینشل سے بھرپور فائدہ اٹھائے اور اس کے لیے ایک قابل عمل خاکہ تیار کرنے کی ضرورت ہی: (i) چین سے پاکستانی زرعی مصنوعا ت کے لیے دوستانہ پالیسیوں کی درخواست کی جائی؛جو کہ دونوں برادر اور دوست ممالک کے درمیان زرعی میدان میںتعاون و ترقی اور تجارت میں فروغ کا باعث بنیں(ii) زراعت سے متعلق معلومات، ریسرچ اور بیسٹ پریکٹیسز سے متعلق چین کی مدد لی جائے (iii) چین اور پاکستان کے زرعی کاروباری اداروں کے درمیان شراکت داری اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے بز نس نیٹ ورکنگ کو فروغ دیا جائے (iv) اسکلز ڈویلپمنٹ کے اہتمام کے زریعے افرادی قو ت کی صلاحیت اور مہارتوں کو بڑھانے کے لیے پروگرام اور ورکشاپس کروائیں جائیں؛ جو انہیں زراعت کے جدید طریقوں کی تعلیم کے زریعے انہیں اعلیٰ ہنر مند افرادی قوت میں تبدیل کیا جائے۔

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر محمد سلیمان چائولہ نے مالی سال2022کے دوران پاکستان کی زرعی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں سیلاب کے نتیجے میں ربیع سیزن کی فصلوں کی پیداوار کچھ زیادہ ہوئی ہے ؛ جس سے خریف سیزن کی فصلوں کے نقصانات کی کسی حد تک تلافی ہوئی ہے ؛ جس کی وجہ سے مالی سال 2022 میں زرعی شعبے کی مجموعی ترقی 1.55 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

محمد سلیمان چائولہ نے مزید کہا کہ مالی سال 2022 میں گندم کی پیداوار میں اضافہ5.4 فیصد؛ گنے میں2.8 فیصد اور مکئی میں6.9 فیصداضافے نے کپاس میں41.0 فیصد کمی اور چاول میں 21.5 فیصد کی ہو نے والی منفی ترقی کو جزوی طور پر پورا کیا۔ مزید برآں، کیٹل فارمنگ کی سرگرمیوں کو معمول پر لانے سے بھی کسی حد تک بہتری ہوئی ۔محمدسلیمان چائولہ نے روشنی ڈالی کہ مالی سال 2022 کے دوران اہم فصلوں کی مجموعی کمی 3.20 فیصدرہی؛ جبکہ اس سال دیگر فصلوں میں 0.23 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

مزید برآں، کاٹن جننگ کا زراعت میں 0.97 فیصد حصہ اور جی ڈی پی میں 0.22 فیصد حصہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے 23.01 فیصد کم ہوا ہے۔ زراعت میں لائیوسٹاک کا حصہ 62.68 فیصد اور جی ڈی پی میں 14.36 فیصد ہے، مالی سال 2021 کے 2.25 فیصد کے مقابلے میں مالی سال2022 میں 3.78 فیصد اضافہ ہوا۔جنگلات کے شعبے کا زراعت کی ویلیو ایڈیشن میں 2.23 فیصد اور جی ڈی پی میں 0.51 فیصد حصہ ہے اور لکڑی کی پیداوار میں گزشتہ سال کے 4.07 فیصد کے مقابلے میں 3.93 فیصد اضافہ ہوا؛ جبکہ ماہی گیری کے شعبے کا زراعت ویلیو ایڈیشن میں 1.39 فیصد اور جی ڈی پی میں 0.32 فیصد کا حصہ ہے اور مالی سال 2021 کے دوران 0.35 فیصد کے مقابلے میں مالی سال 2022 میں 1.44 فیصد اضافہ ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں