ایف پی سی سی آئی اور پاکستان 2024 میں چین۔ ساؤتھ ایشیا بزنس فورم کے چیئرمین ہوں گے: عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے چائنا کونسل فار پروموشن آف انٹرنیشنل       

  کے زیر اہتمام کنمنگ چین میں منعقدہ 16ویں چین۔ساؤتھ ایشیا بزنس فورم میں شرکت کرتے ہوئے چین اور ( CCPIT ) ٹریڈ جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت اور عالقائی انضمام کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ساتھ ہی ساتھ، ایف پی سی سی آئی کے لیے ایک بڑی کامیابی کے طور پر، پاکستان کو کافی غور و فکر کے بعد 2024 میں شیڈول 17 ویں چین۔ساؤتھ ایشیا بزنس فورم کی صدارت کے لیے منتخب کرلیا گیا۔ عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ سارک خطے میں پاکستان اپنے اسٹریٹجک محل وقوع اور وافر قدرتی وسائل کے ساتھ اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسط ٰی کے سنگم پر پاکستان عالمی معیشتوں کے درمیان تجارت اور رابطے کے لیے قدرتی گیٹ کے کردار پر زور دیا؛ جس نے تجارتی مواقع کو بڑھانے، سرمایہ کاری کی حوصلہ وے کا کام کرتا ہے۔ انہوں نے افزائی اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے نشاندہی کی کہ جنوبی ایشیائی ممالک نے تاریخی طور پر اپنے ریجن کی بجائے یورپ اور نارتھ امریکہ کے ساتھ تجارت پر زیادہ توجہ دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کی 95 فیصد تجارت جنوبی ایشیا سے باہر کے خطوں کے ساتھ ہوتی ہے۔اس اہم فورم سے خطاب کرتے ہوئے، جس میں حکومت چین کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت، سری لنکا، نیپال، مالدیپ، بھوٹان اور چینی میڈیا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔عرفان اقبال شیخ نے عالقائی رابطوں کو بڑھانے کے لیے کئی قابل عمل تجاویز بھی پیش کیں اورکہا کہ سب سے اہم پہلو چین اور جنوبی ایشیا کے درمیان رابطے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس، الجسٹکس اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن میں سرمایہ کاری کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے؛ کیونکہ عالقائی ترقی کی کنجی ریجنل تجارت میں پنہاں ہے۔صدرایف پی سی سی آئی نے یہ بھی بتایا کہ حکومتوں کو تجارتی طریقہ کار کو آسان بنانے اور کاروباری رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے تجارتی سہولت کاری کے اقدامات کو اپنانا چاہیے۔

 مزید برآں، انہوں نے زور دیا کہ چین۔ جنوبی ایشیا کے در میان رابطوں کی کامیابی جدت اور ٹیکنالوجی سے چلنے والی صنعتوں کو اپنانے میں مضمر ہے۔ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں تعاون، انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا اور اسٹارٹ اپس کے لیے مدد فراہم کرنا ابتدائی اقدامات ہونے چاہئیں۔ عرفان اقبال شیخ نے تمام حاضرین کو یقین دالیا کہ ایف پی سی سی آئی تجارت و صنعت کے پاکستان کے اعل ٰی ترین ادارے ہونے کے ناطے عالقائی ترقی اور ریجنل تجارت کو بڑھانے میں ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس اقتصادی ترقی سے معاشرے کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچنا چاہیے؛ بشمول، پسماندہ کمیونٹیز جس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی جامع اور پائیدار ہوتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں