جرمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا پاکستان میں اپنا دفتر قائم کرنے کا ارادہ

صدر وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان( ایف پی سی سی آئی) عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ کراچی میں جرمنی کے قونصل جنرل روڈیجر لوٹز نے ایف پی سی سی آئی کو آگاہ کیا ہے کہ جرمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان میں اپنا دفتر قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ تجارتی، صنعتی اور اقتصادی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے بدھ کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ روڈیجر لوٹز نے ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا ہا ئی پروفائل اور تفصیلی دورہ کیا ہے اور پاکستان کو تجارت کے فروغ؛بزنس ٹو بزنس روابط، اسکل ڈیویلپمنٹ اور ووکیشنل ٹریننگ، پاکستانی نوجوانوں کے لیے جرمنی میں مفت ہا ئر ایجو کیشن کے مواقع، مزدوروں کی بہبود اور سماجی شعبے میں تعاون میں جرمنی کی معاونت کا اعادہ کیا۔

عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ بریگزٹ کے بعد کے منظر نامے میں جرمنی یورپی یونین میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن کر ابھرا ہے اور خوشگوار بات یہ ہے کہ دو طرفہ تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے کیونکہ جرمنی کو پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 5.4 فیصد حصہ جاتا ہے اور پاکستان کی کل درآمدات میں جرمنی کا حصہ 1.4 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جرمنی جیسے تجارتی شراکت داروں کی قدر کرنی چاہیے اور دوطر فہ تجا رتی سر پلس کی وجہ سے ملک میں روزگار کے مواقع جنم لیتے ہیں۔

عرفان اقبال شیخ نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس پروگرام کی تجدید کی بابت جرمن تعاون بھی طلب کیا جو کہ ایک توسیع شدہ پروگرام ہونے کے ناطے پاکستان کے لیےGSP 2.0 یا جی ایس پی پلس پلس ثابت ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ اس سے پہلے پاکستان میں اس وقت کی یورپی یونین کی سبکدوش ہونے والی سفیر اینڈرولا کیمینارا نے ایف پی سی سی آئی کا دورہ کرتے وقت ذکر کیا تھا۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شبیر منشا نے تجویز پیش کی کہ جرمنی کو بھی پاکستانی کاروباری برادری کو طویل مدتی ویزے فراہم کرنے چاہئیں جیسا کہ امریکہ اوریو کے فراہم کر رہے ہیں۔ اس بات کے جواب پر روڈیجر لوٹز نے اتفاق کیا کہ یقینی طور پر پاکستانی کاروباری برادری کے لیے ویزوں میں مزید سہولت کی گنجائش موجود ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں ناصر حیات مگوں نے دورہ کرنے والے جرمن وفد سے پوچھا کہ کیا جرمنی یورپ میں جاری موجودہ معاشی اور توانائی کے بحران کے تناظر میں پاکستان جیسے ممالک کو صنعتی مشینری کی ایکسپورٹ اور عمومی طور پر اپنی ایکسپورٹ کی سپلائی لائنوں کی حفاظت کر سکے گا۔

سابق صدر ایف پی سی سی آئی زکریا عثمان نے کہا کہ پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر، جرمنی کے ساتھ صنعتی تعاون اور جوائنٹ وینچرز کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو اپنی معاشی مشکلات سے باہر نکلنے میں مد د دی جا سکے کیونکہ پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے اور درآمدی متبادلات کو فروغ دینے کے لیے انڈسٹریلائزیشن ہی واحد راستہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں