پائیدار اقتصادی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کے لیے زندگی کے ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت کے فروغ کی فوری ضرورت ہے، شہزاد علی ملک

 فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے کہا ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے مستقبل کا روڈ میپ تیار کرنے اور برآمدات میں اضافہ میں مدد دینے کے لیے زندگی کے ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت کے فروغ کی فوری ضرورت ہے۔ مومن علی کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت 2030 تک عالمی معیشت میں 16 فیصد یا تقریباً 13 ٹریلین ڈالر اور عالمی جی ڈی پی میں 26 فیصد اضافہ کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک ایسے دور کے لیے تیاری کرنی چاہیے جس میں مصنوعی ذہانت معمول کی بات ہوگی، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ان ٹیکنالوجیز کے فوائد سمیٹنے اور ان کے نقصانات کو برداشت کرنے کے لیے ہمیں اپنی جمہوریت میں لچک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اعلیٰ ترین ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی ہے جس کے تمام صنعتوں میں اطلاق اور ہمارے معاشرے کے لیے مضمرات ہیں کیونکہ یہ عالمی معیشت اور قومی سلامتی کو از سر نو تشکیل دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی عالمی صنعت کس تیز رفتاری سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2021 میں اس کی عالمی فنڈنگ دگنا ہو کر 66.8 بلین ڈالر ہوگئی اور 65 اے آئی کمپنیاں ایک ارب ڈالر کی ویلیویشن تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 442 فیصد زیادہ ہیں۔ شہزاد علی ملک نے کہا کہ پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں اپنے آپ کو جدید ترین اور تیز رفتار ایجادات سے آراستہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ زندگی کے ہر شعبے میں ترقی اور روس یوکرائن جنگ کے تناظر میں خطے کے گرد منڈلاتے اور مستقبل میں بڑھتے ہوئے معاشی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں