افغانستان میں خام لوہے کے ذخائر پاکستان میں اسٹیل انڈسٹری کے سنہری مستقبل کے ضامن ہو سکتے ہیں

ایف پی سی سی ای نے افغانستان کی حاجیگککان سے بھر پور فائد ہ اٹھانے کی تجویز پیش کردی

افغانستان کی خام لوہے کی حاجیگک کانوں میںبے پناہ غیر استعمال شدہ اسٹیل کے خام مالکی موجودگی کی

نشاندہی کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے حکومت پاکستان کو تجویز دی ہے کہ وہ کثیر مقدار اورکم لاگت خام مال کے حصول کے لیے تفصیلی فزیبلٹی اسٹڈی کروائے اور پاکستان کی اسٹیل انڈسٹری کے لیے طویل مدتی لوہے کی سپلائی کی صلاحیت کو یقین بنائے؛ جو کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی ملکی اسٹیل کی کھپت کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آنے والی دہائیوں کے لیے اس کان سے بہت فا ئدہ اٹھا سکتا ہے۔
بادی النظر میں یہ پاکستان کے لیے کئی ارب ڈالر کے جیو اکنامک فوائد کا باعث بن سکتی ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ اس کان سے پاکستان جتنا مختصر زمینی راستہ کسی اور ملک کو حاصل نہیں ہے؛ کیونکہ حاجیگک(Hajigak) اور پشاور کے درمیان صرف 400 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے؛ جو کہ اس کی جغرافیائی اور اقتصادی لحاظ سے فائدہ مند ہونے کی صلا حیت میں خاطر خواہ اضافہ کرے گا۔مزید برآں، یہ پاکستان کی اکنامک سیکیورٹی کومضبوط بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر انجینئر ایم اے جبار نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا ہر گھر کے لیے کم لاگت سستے مکانات کا وژن اور آسمان کو چھوتی ہوئی ا سٹیل کی قیمتوں کی وجہ سے یہ خام مال پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان میں اسٹیل انڈسٹری کی توسیع کے لیے نہا یت مدد گار ثابت ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے درآمد شدہ خام لوہا مقامی طور پر تیار کردہ سٹیل کی لاگت کو کم کر دے گا؛ جو کہ آسٹریلیا، کینیڈا، جنوبی افریقہ وغیرہ ممالک سے درآمد کرنے کے مقابلے میں کافی کم خرچ ثابت ہو گا۔ سسٹین ایبل پالیسی ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے سنیئر ریسرچر انجینئر ارشد عباسی نے بھی حاجیگک(Hajigak) کان اور پاکستان کو اس کے ممکنہ فوائد پر تفصیلی نظر ڈالنے کی بھی سفارش کی ہے؛ جس میں وہ فزیبلٹی کی سطح پر ریسرچ میں شامل رہے ہیں۔انجینئر ایم اے جبار نے مشورہ دیا ہے کہ پاکستان پہل کرے اور افغان حکومت کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کرے؛اس سے پہلے کہ کسی دوسرے علاقائی یا ذیلی علاقائی ملک کو لوہے کے ذخائر کو بڑے پیمانے پر دریافت کرنے کا پہلا فائدہ حاصل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ کانوں میں 2,100 ملین میٹرک ٹن ذخائر ہیں اور ان میں بہت اعلیٰ درجے کا (61سے 69فیصد) لوہا موجود ہے اور آج کی مارکیٹ میں اس کی مالیت 450 ارب ڈالر ہو سکتی ہے۔

یہ اعداد وشمارحاجیگک(Hajigak)کان کو ایشیا کی سب سے بڑی کان اور افغانستان کو لوہے کے ذخائر کے لحاظ سے ٹاپ ٹین ممالک میں سے ایک بناتی ہے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ کان کنی اور درآمدات کا یہ طویل مدتی انتظام پاکستان اور افغانستان کے لیے حقیقی معنوں میں ایک با ہمی اقتصادی تر قی کا باعث ہو گا؛ کیونکہ اس سے افغانستان کی آمدنی کا ایک پائیدار سلسلہ شروع ہو گا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔میاں ناصر حیات مگوں نے وضاحت کی کہ حاجیگک(Hajigak) کے لوہے کو مسابقتی قیمت پر حاصل کرنا جلد ہی بند پڑی پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان میں اسٹیل کی صنعت کے لیے زندگی کی لیز ثابت ہوسکتا ہے۔مزید برآں، اس سے پاکستان کے تیزی سے تر قی کرتے ہوئے ہاؤسنگ اور ریئل اسٹیٹ کے شعبوں کے لیے بڑے پیمانے پر اسٹیل کی مصنوعات تیار کرنے کی صلاحیت پیدا ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستان اسٹیل ملز کی پیداواری لاگت کو کم کر سکتا ہے اور ہر سال کئی ارب روپے کی بچت کا باعث ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں