مہنگی چینی درآمد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، شوکت ترین

کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

28 ستمبر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے منٹس پر مشتمل دستاویز کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کے لئے پیش کی جانے والی سمریوں پر تبادلہ خیال کے دوران وفاقی کابینہ کے اراکین کی جانب سے اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ چینی کی درآمد میں تاخیر اور مہنگی چینی درآمد کرکے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔

اجلاس میں کابینہ اراکین کی جانب سے تاخیر سے اور مہنگی چینی درآمد کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کابینہ اراکین کو بتایا کہ تاخیر سے چینی درآمد کرنے اور مہنگی چینی درآمد کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے معاملے کی انکوائری جاری ہے۔

وزیر خزانہ نے کابینہ اراکین کو یہ بھی بتایا کہ صوبوں کی جانب سے چینی کی مقرر کردہ 89 روپے 75 پیسے فی کلو گرام قیمت اور درآمدی چینی کی فی کلو لاگت میں پائے جانے والے فرق کا بوجھ وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔

اجلاس میں چینی پر سبسڈی کوصرف عام عوام تک محدود کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا کہ وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار، سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ مل کر ایسا میکینزم متعارف کروائیں جس کے ذریعے صرف 30 فیصد چینی استعمال کرنے والے عام عوام کو سبسڈی دی جاسکے اور کمرشل صارفین کو چینی پر سبسڈی نہ دی جاسکے۔

واضح رہے کہ اس قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گندم درآمد میں فیصلہ سازی میں تاخیر کے باعث عوامی مفادات کو نقصان پہنچنے کا انکشاف کیا گیا تھا اور وفاقی کابینہ نے اس معاملے میں بھی وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری کو گندم کی خریداری اور درآمد میں تاخیر کے معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کررکھی ہے۔

اس وقت بھی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ اگرچہ گندم کا معاملہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی ذمے داری ہے اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی طرف سے گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کی مقدار برقرار رکھنے کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو کی جانے والی بار بار درخواست کرنے کے باوجود گندم درآمد نہیں کی گئی، گندم کی درآمد میں تاخیر پر وفاقی کابینہ کے اراکین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ وزارتوں اور سیکرٹریز کو اہم معاملات کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری لینا چاہیے۔

معاملے پر تفصیلی غور کے بعد وفاقی کابینہ نے گندم کی خریداری کے لیے تیسرے انٹرنیشنل ٹینڈر 2021-22 ایوارڈ کرنے کی تو منظوری دے دی تھی تاہم ساتھ ہی وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری کو گندم کی خریداری اور درآمد میں تاخیر کے معاملے کی تحقیقات کرکے ذمے  داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی تھی اس کے بعد اب چینی کی درآمد میں تاخیر اور مہنگی چینی درآمد کرکے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے کا انکشاف سامنے آگیاہے جس پر وزیر خزانہ نے انکوائری میں ذمے داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں