کپاس کی پیداوار، ہدف کے مقابلے 50 لاکھ گانٹھیں کم رہنے کا امکان

سینٹ کی قائمہ کمیٹی زراعت کےاجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں کے باعث اس سال کپاس کی پیداوار ہدف کے مقابلے میں پچاس لاکھ گانٹھیں کم رہنے کا امکان ہے جسکی وجہ سے رواں مالی سال قومی معیشت کو پانچ ارب ڈالر کے کثیر نقصان کا سامنا ہے ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئےگندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے۔
اسلام آباد میں سید مظفر حسین شاہ کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی زراعت کا اجلاس ہوا کمیٹی کو کاٹن کمشنر خالد عبداللہ نے بتایا کہ اس سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کپاس کی فصل کوشدید نقصان پہنچا ہے کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑپچاس لاکھ گانٹھیں رکھا گیا تھا تاہم موسمی حالات اور کم ریٹ کےباعث فصل کی پیداوار دس لاکھ گانٹھوں سے کم رہنے کا امکان ہے انھوں نے کہا کہ اس سال اکتوبر کے آخر تک گذشتہ سال کے مقابلے میں سولہ لاکھ گانٹھوں کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انھوں نےکہا کہ پچاس لاکھ گانٹھوں کی کمی سےملک کی مجموعی آمدن میں پانچ ارب ڈالرکی کمی واقعہ ہوگی خام مال کی کمی کےباعث ٹیکسٹائل سیکٹرکی پیداوار اوربرآمدات شدید متاثر ہوں گی۔
چیئرمین کمیٹی نے حکومت کی طرف سے کپاس کی امدادی قیمت مقرر نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ کپاس کی بحالی کیلئے حکومت زرعی ریسرچ اداروں کو زیادہ مالی وسائل فراہم کرے سیکریٹری غذائی تحفظ نے اجلاس کو بتایا کہ صوبوں کی معلومات کے مطابق گندم کی صورتحال اطمینان بخش ہے تاہم گندم کی قیمت میں اضافہ تشویش ناک ہے۔ انھوں نےکہا کہ فل الحال ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں تاہم حکومت گندم کی درآمد پر بھی غور کررہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں