سنسناٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک چھوٹی سی تجربہ گاہ بنائی جو ایک کارڈ پر سماسکتی ہے اور یہ فوری طور کورونا وائرس، ملیریا اور دیگر امراض کے جراثیم اور وائرس کی پہچان کرسکتاہے۔ اس کارڈ کو کسی بھی اسمارٹ فون سے جوڑ کر لیبارٹری کا نتیجہ ڈسپلے پر دیکھا جاسکتا ہے۔
وائرس کی شناخت کے لیے ایک مرتبہ استعمال کے قابل پلاسٹک کا ٹکڑا مریض کو منہ میں رکھنا ہوتا ہے جس پر لعاب جمع ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس کی جانچ کے لیے ایک خاص ڈبے میں رکھا جاتا ہے اور یہ نظام فوری طور پر وائرس کی شناخت کرکے اس کی خبر اسمارٹ فون کو دیتا ہے۔
حیرت انگیز طور پر یہ ملیریا، کورونا وائرس، ایچ آئی وی، لائم کے مرض اور دیگر کئی امراض کی شناخت کرسکتا ہے۔ لیکن ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کا بنایا ہوا آلہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ جیسے امراض کی شناخت بھی کرسکتا ہے۔ اس کا نتیجہ ایپ کے ذریعے آپ کے ڈاکٹر کو بھی روانہ کیا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی کے ماہر چونگ آہن اور ان کے ساتھیوں نے اسے ملیریا کے لیے کامیابی سے ٹیسٹ کیا ہے تاہم اسے دیگر کئی امراض کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، یہاں تک کہ یہ ذہنی تناؤ والے ہارمون کی کمی بیشی بھی شناخت کرلیتا ہے۔ پروفیسر آہن نے بتایا کہ مرض کی علامات ظاہر ہونے کے کئی گھنٹوں سے لے کر دنوں قبل تک بھی یہ وائرس کی شناخت کرلیتا ہے۔ اس اہم کام کی تفصیلات نیچر کے جرنل برائے مائیکروسسٹم اور نینوانجینئرنگ میں شائع ہوئی ہیں۔
کارڈ پر بیماریاں شناخت کرنے والی اس تجربہ گاہ میں لعاب چپک جاتا ہے تو وہ دو باریک چینل میں جاتا ہے اور جہاں منجمد اینٹی باڈیز اور روشنی خارج کرنے والا منجمد مٹیریل شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد تھوک کے دونوں نمونے دوبارہ جمع کرکے تین سینسر تک پہنچتے ہیں۔
عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
نائیجیرین خاتون کا طویل ترین انٹرویو میراتھن ریکارڈ…
اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
ایرانی صدر کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے، کاٹی
پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں ایک ماہ میں 339 ملین ڈالر کا ریکارڈ اضافہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کی بڑی گنجائش موجود ہے،ذکی اعجاز