اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، بنیادی شرح سود 22 فیصد برقرار

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، بنیادی شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مانیٹری پالیسی کا جائزہ لیا گیا اور اجلاس کے بعد بنیادی شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک کے اعلان سے قبل تجریہ کاروں کا کہنا تھا کہ افراط زر کی شرح کے پیش نظر پالیسی ریٹ میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں، تاہم بعض ماہرین کو توقع تھی کہ شرح سود میں ایک فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ اس وقت بنیادی شرح سود 22 فیصد ہے، اس سے قبل 30 اکتوبر کو بھی پالیسی بیان میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا مذکورہ بالا فیصلہ نومبر میں افراط زر پر گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، جو کمیٹی کی سابقہ توقع سے نسبتا زیادہ تھا۔

کمیٹی نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ایم پی سی نے اکتوبر کے اجلاس کے بعد سے کئی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا ہے۔ سب سے پہلے آئی ایم ایف ایس بی اے پروگرام کے تحت پہلے جائزے کے اسٹاف لیول معاہدے کی کامیاب تکمیل سے مالی بہاؤ میں اضافہ ہوگا اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ مالی سال 24-24 کی پہلی سہ ماہی کے لئے سہ ماہی جی ڈی پی نمو کے نتائج ایم پی سی کی معتدل معاشی بحالی کی توقع کے مطابق رہے۔ تیسرا، صارفین اور کاروباری اعتماد کے حالیہ سروے، جذبات میں بہتری کو ظاہر کرتے ہیں۔ آخر میں، بنیادی افراط زر ابھی بھی ایک بلند سطح پر ہے اور آہستہ آہستہ نیچے آ رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں