گورنر اسٹیٹ بینک نے ایف پی سی سی آئی کے ساتھ تاخیر شدہ LCs کی کلیئرنس کے لیے مشترکہ کمیٹی کا اعلان کردیا:عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی ایف پی سی سی آئی کے صدر کے 4 سے 5 نامزد افراد پر مشتمل ہوگی اور کم و بیش اتنی ہی تعداد میں اسٹیٹ بینک آفیشلز کو مرکزی بینک کا گورنر نامزد کرے گا۔ عرفان اقبال شیخ نے اعالن کیا کہ کمیٹی کی سربراہی سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ کریں گے اور تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کیسز مذکورہ کمیٹی کے پاس لے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وسیع تر قومی مفاد میں ہمیں اجتماعی آواز بلند کرنی چاہیے۔ عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ ایل سیز میں تاخیر بہت سے مسائل کا باعث بن رہی ہے: جن میں ڈی ٹینشن چارجز، ڈیمریجز، صنعتی پیداوار کے لیے خام مال کی قلت، بڑے صنعتی یونٹس کی بندش، زرعی ان پٹ کی فراہمی میں رکاوٹ، مشینری اور آالت کے اسپیئر پارٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پالنٹس کا رک جانا، برآمدی آرڈرز کی عدم تکمیل، پیداوار میں کمی، محصوالت کا نقصان اور بڑے پیمانے پر بیروزگاری شامل ہیں۔

دیا کہ تین مختلف کیٹیگریز کے زیر التواء کیسز کو فوری طور پر حل کیا جا سکتا ہے اسٹیٹ بینک کو ایک واضح صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور تمام درآمدی کنسائنمنٹس جن میں ڈالر (i)منصوبہ تیار کرنا چاہیے کہ (ii) کا اخراج شامل نہیں ہے، ان کو فوری طور پر کلیئر کیا جانا چاہیے آیا درآمد کنندگان بین االقوامی سپالئرز سے ان حاالت میں کیا کیا آرڈر کر سکتے ہیں؛ تاکہ پاکستانی کاروباری برادری پر سپالئرز اوپن اکاؤنٹ کو مکمل طور پر بحال کیا جانا چاہیے، کیونکہ فی الحال یہ صرف صنعتوں کے (iii) کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے لیے ان کے خام مال کے لیے میسرہے۔ سابق صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثار نے روشنی ڈالی کہ ملک میں اس وقت ڈالر کی تین مختلف مارکیٹیں کام کررہی ہیں اور روپے سے ڈالر کے لیے سب کے نرخ مختلف ہیں؛

یعنی انٹر بینک، اوپن مارکیٹ اور گرے مارکیٹ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کو قیاس آرائی پر مبنی ڈالر کی تجارت اور تاجروں کو ناقابل برداشت نقصان پہنچانے والے کمرشل بینکوں کے خالف ریگولیٹری کارروائی کرنی چاہیے۔ سابق صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایسا برتاؤ کر رہا ہے کہ جیسے وہ ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف ہو اور کاروباری برادری کے حقیقی خدشات کو بھی نہیں سنا جا رہا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال اتنی نازک ہے کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی معاشی بدحالی کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ اوربے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ ہم ایف پی سی سی آئی کے ساتھ مشترکہ کمیٹی میں انفرادی یا شعبہ جاتی کیسز پر بات کریں گے؛ تاہم انہوں نے اسٹیٹ بینک (i) کاروباری برادری کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کچھ اہم نو عیت کے اقدامات کا اعالن کیا ً 11,000 تقریبا ایل سیز کھولنے میں خوردنی مصنوعات؛ صنعتی خام مال؛ توانائی پیدا (ii) کیسز کا بیک الگ ختم کرنے کی کوشش کرے گا اگر ضرورت محسوس ہوئی تو کمرشل بینکوں کے خالف (iii) کرنے والی درآمدات اور زرعی ان پٹ کو ترجیح دی جائے گی وہ ذاتی طور پرایف پی سی سی آئی کی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کریں گے؛ تاکہ فوری (iv) مناسب کارروائی کی جائے گی طور پر مسائل کے حل تک پہنچا جا سکے۔ جمیل احمد نے یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے سال 2022 میں 000,33 کیسز کو کلیئر کیا اور اس میں اسٹیٹ بینک کا بہت وقت، کوشش اور دیگر وسائل صرف ہو ئے۔انہو ں نے مزید کہا کہ ہم آنے والے چند ہفتوں میں ڈالر کی آمد میں اضافہ کی توقع کر رہے ہیں اور درآمدات کے لیے ڈالر کی کمی کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں