پاکستان و افغانستان میں تجارت بڑھانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے، کاشف انور

 لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کہا ہے کہ پاک افغانستان کے درمیان تاریخی سماجی و معاشی تعلقات کے باوجود تجارتی حجم پوٹینشل کی عکاسی نہیں کرتا،باہمی تجارت بڑھانے کے لیے مشترکہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار افغان تجارتی وفد کے سربراہ و بورڈ ممبر افغانستان چیمبر اور پاکستان افغانستان جائنٹ چیمبر کے معاون صدر خان جان الوک اوزئی سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔ وفد کے دیگر اراکین میں اجمل صافی، ببرک اکبر، غریب اللہ، نقیب اللہ سیفی، محمد سلیم افغان، محمد طاہرصافی، عیسی خان اور قیس صافی شامل تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ افغان تجارتی وفد کا دورہ اہم ہے، ہمسایہ ممالک سے تجارتی تعلقات مضبوط بنانا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھانا ضروری ہے، ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھنے سے بھی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا باہمی تجارتی حجم 522ملین ڈالر ہے جس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، اگر دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینلز قائم ہوجائیں تو تجارتی حجم کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان کے مابین فارماسیوٹیکل سے لیکر کارپٹس ، چاول، آٹوپارٹس اوردیگر شعبوں سے میں تجارت بڑھانے کا پوٹینشل موجود ہے، حال ہی میں وزارت تجارت نے بارٹر سسٹم کا ایس آر او جاری کیا ہے جس سے باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔

افغان وفد کے سربراہ خان جان الوک اوزئی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے خواہشمند اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں معاشی سرگرمیاں بڑھانے کے لیے پوٹینشل موجود اور دونوں ممالک میں بہت سے سیکٹرز میں تجارت ہورہی ہے،70فیصد تجارت لاہور کے ذریعے ہورہی ہے جہاں سے فارماسیوٹیکل، چاول، آٹوپارٹس اور دیگر اشیاء افغانستان ایکسپورٹ کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا کراچی سے تعلق ٹرانزٹ ٹریڈ کا ہے جو افغان ایکسپورٹ کے لیے اہم ہے، پاکستان افغانستان کے ذریعے سنٹرل ایشیاء کو ایکسپورٹ کررہا ہے ،اس میں بھی زیادہ حصہ پنجاب اور لاہور کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کے ذریعے پاکستان سے پانچ لاکھ میٹرک ٹن فریش فروٹ سنٹرل ایشیاء جارہا ہے، اگر دونوں ممالک ایک دوسرے سے منسلک ہوجائیں تو جنوبی ایشیاء اور سنٹرل ایشیاء بھی آپس میں جڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان کی ایکسپورٹس کو روس تک لے جاسکتا ہے جبکہ سنٹرل ایشیاء سے خام مٹیریل پاکستان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیاسی تبدیلیوں اور افغانستان میں امن آنے کے بعد معاشی استحکام آیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں