صرف دو ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے مہنگائی کا طوفان نہیں آجائیگا، وزیر خزانہ

  وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے تمام اشیا پر سیلز ٹیکس لگادیا جائے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا، منی بجٹ سے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا اور نہ ہی دو ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔

معاون خصوصی فرخ حبیب کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ منی بجٹ سے متعلق عوام پر بوجھ کی باتیں بے بنیاد ہیں، فنانس ترمیمی بل پر قیاس آرائی ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے سب اشیا پر سیلز ٹیکس لگائیں، 70 ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹم شامل تھے، بل میں 343 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پرنظرثانی کی گئی ہے، ایوان میں اتنا واویلا مچایا گیا کہ صرف دو ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے کون سا طوفان آجائے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ گندم، دالوں، پولٹری، زرعی ٹریکٹر، کھاد پر ٹیکس نہیں لگنے دیا، جبکہ فش، بیکری آئٹمز، چاکلیٹ، اسٹیکس اور پرانے کپڑوں پر ٹیکس لگے گا، مہنگائی امپورٹڈ اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے ہورہی ہے، مہنگائی ساڑھے 11 فیصد ہے، اگرمیں فیل ہوگیا توکیا امریکا، جرمنی، باقی ملکوں میں مہنگائی بڑھنے سے سب فیل ہوگئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات، کوئلہ، اسٹیل، خوردنی تیل کی قیمتوں کا اختیارمیرے پاس نہیں اور عالمی سطح پرمہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے، ضمنی بجٹ کا مقصد پیسہ بڑھانا نہیں بلکہ ریوینو اکٹھا کرنا ہے، خودمختاری یا سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ عام آدمی پر صرف  2 ارب  کے ٹیکس لگنے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بڑی لڑائی ہوئی، ہم نے کہا جوٹیکس دیتا ہے ان پرمزید ٹیکس نہیں لگائیں گے،اسٹیٹ بینک کے بورڈ کی صدرمنظوری دیں گے، اسٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کوبھی جواب دہ ہوگا اور ہمیں تو پارلیمنٹ کوخودمختاری دی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس پر غریب آدمی پر بوجھ پڑے، پی ٹی آئی کے منشورمیں شامل ہے کہ اداروں کوخودمختاری دی جائے اور بینک کی اتھارٹی بورڈ کے پاس ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بل سے انتظامی طور پر اسٹیٹ بینک کو آزادی ملے گی، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو بورڈ کا تقرر حکومت کرے گی  جن ممالک میں مرکزی بینک خودمختارنہیں وہاں کا حال دیکھ لیں، طیب اردوان نے مرکزی بینک کوخود مختاری نہیں دی تووہاں کا حال دیکھ لیں۔

منی بجٹ معیشت پر بوجھ نہیں، اس بجٹ میں صرف دو ارب روپے کے ٹیکسز ہیں جس سے عام آدمی پر بوجھ نہیں پڑے گا، نہ ہی مہنگائی کا طوفان آئے گا اور نہ افراط زر پھیلے گا۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی نمک، مرچ، مسالوں سمیت دیگر چند اشیا پر ٹیکس لگنے سے متاثر ہوگا، منی بجٹ سے مہنگائی بڑھنے کی باتیں محض افواہیں ہیں جن پر کان نہ دھرا جائے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ عام آدمی پرزیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، اپوزیشن نے دلیل کے بجائے ایوان کومچھلی منڈی بنائے رکھا، آج کی اسمبلی لیڈر لیس اسمبلی تھی، جب کوئی ایسا موقع آتا ہے توشہبازشریف،بلاول بھٹولاپتا ہوتے ہیں۔

فرخ حبیب نے مزید کہا تھا کہ پیپلز پارٹی، (ن) لیگ دونوں آئی ایم ایف گئے، انہیں پتا ہے معیشت کو کہاں پر چھوڑ کرگئے تھے، اسحاق ڈار معیشت کا بیڑہ غرق کرکے گئے، یہ دودھ اور شہد کی نہریں بہا کر گئے ہوتے تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں