روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کیلیے سادہ اور سہل ٹیکس نظام کا اعلان

 بیرون  ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے وطن میں سرمایہ لگانے کی ترغیب کے لیے حکومت نے ’ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘ کی صورت میں جو قدم  اٹھایا تھا وہ سود مند ثابت ہورہا ہے اور 5 ماہ کے دوران آر ڈے اے کے ذریعے  تقریباً نصف ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔

دوسری جانب حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا استعمال کرنے والے تارکین وطن کے لیے انکم ٹیکس أرڈیننس 2021ء میں ترامیم کے ذریعے مزید آسانیاں پیدا کردی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے  گذشتہ روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا کہ وہ  بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے شکرگزار ہیں جنھوں نے  5 ماہ کے عرصے میں 97 ممالک سے 87 ہزار سے زائد روشنل ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے  50 کروڑ ڈالر وطن بھیجے۔ پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق کا کہنا ہے کہ جون کے اختتام تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

دریں اثنا حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے لیے سادہ اور سہل ٹیکس نظام کا اعلان کردیا۔ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی آرا اور بینک دولت پاکستان کی سفارشات کی بنیاد پر وفاقی حکومت نے ٹیکس لاز (ترمیمی) آرڈیننس 2001ء کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2021ء  میں کئی ترامیم کی ہیں تاکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکسیشن نظام کو سادہ، سہل اور مشکلات سے پاک بنایا جاسکے۔ ان ترامیم سے روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکس قوانین پر عملدرآمد آسان ہوگیا ہے اور اس کی لاگت کم ہوگئی ہے۔

اپنے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر مقیم پاکستانی پہلے ہی مکمل اور حتمی ٹیکسیشن نظام کے ماتحت تھے تاہم ان ترامیم سے مکمل اور حتمی ٹیکس نظام کے دائرے کو وسیع کرکے اس میں مندرجہ ذیل کو بھی شامل کردیا گیا ہے: (الف) روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے میوچل فنڈ سرمایہ کاریوں اور حصص پر منافع منقسمہ (dividends)اور کیپٹل گین، اور (ب) روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاریوں پر کیپٹل گین۔

نتیجے کے طور پر مندرجہ بالا مدوں کے تحت روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرنا ہوں گے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط ختم ہونے سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ (اے ٹی پی ایل) میں نام نہ ہونے کے باعث لگنے والے جرمانے (ٹیکس ریٹ دگنا ہوجانا) سے محفوظ کردیا گیا۔ مزید یہ کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں پر نقد رقم نکلوانے اور نان فائلر پر لاگو بینک ٹرانسفرز پر ٹیکس کا اطلاق بھی نہیں ہوگا۔

اگرچہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ڈپازٹس کے قرض پر ہونے والا نفع ٹیکس سے مستثنیٰ ہے تاہم نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے منافع پر ٹیکس کی شرح غیر مقیم پاکستانیوں اور بیرون ملک اثاثے ڈکلیئر کرنے والے مقیم پاکستانیوں دونوں کے لیے 10 فیصد اور میوچل فنڈز اور کمپنیوں (ماسوائے آئی پی پیز اور ٹیکس سے مستثنیٰ کمپنیوں کے لیے جن سے بالترتیب 7.5 فیصد  اور 25 فیصد  ٹیکس لیا جاتا ہے)سے ملنے والے  منافع منقسمہ پر15  فیصد ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں