اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ قرضوں کے لیے رہن کے مسئلے کا حل فراہم کردیا

yاسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ قرضوں کے لیے رہن کے مسئلے کا بھی حل فراہم کردیا، اسٹیٹ بینک نے زیر تعمیر مکانات کی ملکیتی دستاویزات مکمل ہونے تک بینکوں کو تیسرے فریق کی ضمانت قبول کرنے کی اجازت دے دی۔

اس سہولت کے بعد ایسے رعایتی مارک اپ کی اسکیم کے تحت ہاؤسنگ قرضے حاصل کرنے کے خواہش مند ایسے افراد جن کے پاس ملکیتی دستاویزات نہ ہوں کسی تیسرے فریق کی ذاتی ضمانت سے بھی قرضہ لے سکیں گے تاوقتیکہ کہ ضمانتی دستاویزات مکمل نہ ہوجائیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق زیر تعمیر سستے مکانات کی ادھوری دستاویزات کی وجہ سے بینکوں اور قرض داروں کو مشکلات کا سامنا ہے اس مشکل کو دور کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے تیسرے فریق کی ذاتی ضمانت قبول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ تیسرے فریق کی ضمانت زیادہ سے زیادہ ایک سال کے لیے کارآمد ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اس اقدام سے مارک اپ سبسڈی کی سرکاری اسکیم کے تحت مکاناتی ملکیت کا حصول آسان ہوگا۔ درخواست گزاروں کو مکاناتی قرضے کے حصول میں فی الحال مشکلات کا سامنا ہے خاص طور پر سستے مکانات کے ضمن میں، کیونکہ جو مکان ابھی مکمل نہ ہوا ہو یا جس کے کاغذات نامکمل ہوں، اُس کا خطرہ مول لینے میں بینک ہچکچا رہے ہیں۔

ہاؤسنگ یونٹ کی تکمیل اور مارگیج کی تشکیل میں وقت لگتا ہے۔ درخواست گزاروں اور بینکوں کے لیے اس مسئلے کے حل کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے اس عرصے کے دوران زیادہ سے زیادہ ایک سال تک کے لیے تیسرے فریق کی ضمانت قبول کرنے کی اجازت دی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس غرض سے کہ سستے مکانات کے قرضے جاری کرنے میں بینکوں کو سہولت دی جائے، انہیں اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ تیسرے فریق کی ذاتی ضمانت قبول کر لیں یہاں تک کہ مکان کی تعمیر پوری ہو جائے اور مارگیج مکمل ہو جائے۔ یہ ضمانت زیادہ سے زیادہ ایک سال تک کے لیے کارآمد ہوگی۔

اس اقدام سے اُن ممکنہ قرض گیروں کو، جو اسٹیٹ بینک کی طرف سے 12 اکتوبر 2020ء کو جاری کردہ مارک اپ سبسڈی کی سرکاری اسکیم کے تحت مکاناتی قرضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، مکاناتی ملکیت کے حصول میں مدد ملے گی۔ تیسرے فریق کی طرف سے ضمانت قرضے کے اجرا سے لے کر اُس وقت لے کر تک کارآمد ہوگی جب تک مکان کی تعمیر مکمل ہو جائے اور رسک کوریج پاکستان مارگیج ری فنانس کمپنی کو حاصل ہو جائے۔

تیسرے فریق کی ذاتی ضمانت کی قبولیت سے سستے مکاناتی قرضوں کے اجرا کے سلسلے میں بینکوں کو اضافی اطمینان میسر آئے گا، کیونکہ اس شعبے میں کاروباری امکانات کے پیشِ نظر بینک اس میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

توقع ہے کہ اِس اقدام کے بعد بینک یہ یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں گے کہ مارک اپ سبسڈی اسکیم کے فوائد معاشرے کے اُن پسماندہ طبقات تک پہنچیں جو اِس وقت ذاتی مکان کے مالک نہیں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں