علاقائی ممالک سے پاکستان کی تجارت کم از کم 40 فیصد ہونا چاہیے جو بھی صرف پانچ فیصد ہے،صدر فیصل آباد چیمبر

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ علاقائی ممالک سے پاکستان کی تجارت صرف 5 فیصد ہے جبکہ پائیدار معاشی استحکام کیلئے اسے کم از کم 40 فیصد ہونا چاہیے تاہم مثبت اور پائیدار پالیسیوں کی بدولت جلد فیصل آباد کا شمار اس خطے کے تیزی سے ترقی کرنیوالے اہم صنعتی، تجارتی اور کاروباری مراکز میں ہوگا۔ایک ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں اوریورپ کے ممالک سے براہ راست منسلک ہو جائے تو دو طرفہ تجارت میں کئی گنا اضافہ ہوسکتاہے۔

انہوں نے بتایا کہ مستقبل کے معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے فیصل آباد کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ونگ تسلسل سے اپنی سفارشات تیار کر رہا ہے اسی طرح ایس ایم ای سیکٹر میں آنے والے نئے لوگوں کی راہنمائی کیلئے سمیڈابھی موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایم ایز کو سٹیٹ بینک کی طرف سے قرض کی سہولت مہیا کی جارہی ہے جبکہ سمیڈا ان کو تکنیکی رہنمائی مہیا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کپاس کی پیداوار کی وجہ سے فیصل آباد کی ٹیکسٹائل کی صنعت نے کافی ترقی کی جبکہ آج بھی مشکل حالات کے باوجود ٹیکسٹائل ہی فیصل آباد کی پہچان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دہائیوں میں توانائی کی قلت اور مہنگائی کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمدات بری طرح متاثر ہوئیں لیکن اب مہنگی بجلی وگیس کی وجہ سے ہماری برآمدات کو بین الاقوامی منڈیوں میں سخت مسابقت کا سامنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کی پیداواری لاگت میں توانائی کا حصہ 30سے35 فیصد ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سو فیصد ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ اس کی برآمد بھی کر رہا ہے جبکہ اس میں فیصل آباد کا حصہ 50 فیصد سے بھی زائد ہے۔

پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو کاروبار کرنے کی بجائے اپنی ریگولیٹری ڈیوٹی پر توجہ دینی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں