نئے سال میں مہنگائی، خسارے اور شرح سود میں کمی کا امکان ہے،میاں زاہد حسین

کاروبار، روزگار اور جی ڈی پی میں اضافہ متوقع ہے، نیا قرضہ چیلنج ہوگا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ نئے سال میں مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور شرح سود میں کمی جبکہ کاروبار، روزگاراور جی ڈی پی میں اضافے کا امکان ہے۔ اگر الیکشن شفاف ہوئے تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی آئے گی اور اگر غیر شفاف رہے تو سیاسی عدم استحکام جاری رہے گا اور نئی حکومت اصلاحات پرعمل درآمد کرنے سے قاصررہے گی۔

اس سال کے دوران علاقائی کشیدگی، موسمیاتی تبدیلی، اشیائے خوردونوش اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان بھی موجود ہے جس سے معاشی استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازوں کو اکنامک ریکوری کی کوششوں کو تیزکرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام اور کاروباری برادری کے مسائل کم ہوسکیں۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کو اسکی تاریخ کے مشکل ترین حالات سے گزرنا پڑا اور مسائل کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رہا جس سے نمٹنے کے لئے آئی ایم ایف اور دوست ممالک کے قرضوں اور اندرون ملک توانائی کی قیمتوں میں زبردست اضافے سے مدد لی گئی تاہم اس سلسلے کو مزید جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ پاکستان کے صنعت کاروں کی کاروباری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہونے کے باعث وہ عالمی منڈی میں مسابقت سے محروم ہو گئے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ملکی مستقبل کا فیصلہ یہ بات کرے گی کہ حکمرانوں نے ماضی کے تجربات سے کچھ سیکھنے کی کوشش کی ہے یا نہیں کیونکہ اگر انھوں نے اپنا سابقہ طریقہ کار جاری رکھا تو پھر معاشی استحکام ایک خواب بن جائے گا۔ سال رواں کے دوران الیکشن کے علاوہ آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لینا بھی ایک بڑا چیلنج ہوگا جس کے لئے بھرپور کوششوں اور نظر آنے والی اصلاحات پر عمل درامد کی ضرورت ہوگی جس کے بعد ہی آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں سے قرضے لینے کی راہ ہموار ہوسکے گی۔

ان قرضوں کے بغیر ماضی کے قرضوں کی ادائیگی اور دیگرادائیگیاں ناممکن ہونگی جبکہ درآمدات بہت مشکل ہوجائیں گی۔ اگر سیاستدانوں نے سمجھداری کا ثبوت دیا تو مالی ادارہ جاتی، ٹیکس اور دیگر اصلاحات ممکن ہونگی اور گورننس بہتر بنائی جا سکے گی جس سے ملکی حالت بہتر ہوجائے گی مگر اگر انھوں نے وہی کیا جو ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ اس بار نئی حکومت کو میرٹ پر فیصلے کرنا ہونگے اور معیشت کو سیاست سے الگ رکھنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں