رات دیر سے کھانا فالج کےخطرات میں اضافہ کرسکتا ہے، تحقیق

 رات کو دیر سے کھانا کھانا بظاہر تو نقصان دہ نہیں لگتا لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رات 9 بجے کے بعد کھانا کھانے سے فالج کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے ایک لاکھ سے زائد فرانسیسیوں کا معائنہ کیا۔ تحقیق میں تمام شرکاء نے 15 فوڈ ڈائریز مکمل کیں جن میں انہوں نے ہفتے کے کام کے دنوں (یعنی وِیک ڈیز) اور چھٹی کے دنوں (یعنی ویک اینڈز) میں کھانا تناول کرنے کے اوقات کے متعلق بتایا۔

کُل تعداد کا ایک تہائی حصہ ان افراد پر مشتمل تھا جو رات 8 بجے سے پہلے رات کا کھانا کھا لیتے تھے جبکہ اتنا ہی حصہ ان افراد پر مشتمل تھا جو رات 9 بجے کے بعد کھانا کھاتے تھے۔

سات سال تک جاری رہنے والے اس مطالعے کے دوران دل کے دورے اور فالج سمیت دو ہزار کے قریب قلبی مرض کے کیسز سامنے آئے۔

وہ افراد جنہوں نے سب سے تاخیر (یعنی رات 9 بجے کے بعد) سے رات کا کھانا کھایا تھا ان میں فالج یا ’منی اسٹروک‘ کے امکانات رات 8 بجے سے قبل کھانا کھانے والوں کے مقابلے میں 28 فی صد زیادہ دیکھے گئے۔

محققین کے مطابق انسان کی ارتقاء دن میں جلدی کھانے کے لیے ہوئی ہے۔ مطالعے یہ بتاتے ہیں کہ بعد کے اوقات میں کھانے کا ہضم ہونا خون میں شوگر کی مقدار اور بلڈ پریشر میں اضافہ کر دیتا ہے۔

فرانس کی یونیورسٹی آف سوربون پیرس نورڈ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر برنرڈ سراؤر کا کہنا تھا کہ کئی لوگ کہتے تھے کہ رات کا کھانا تاخیر سے نہ کھایا جائے اور یہ تحقیق بتاتی ہے کہ اس مشورے میں کچھ منطق تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اب ہمارا معاشرہ 7/24 ہے، جہاں لوگوں کولگتا ہے کہ ان کے پاس وقت نہیں ہے، اور اس لیے ہم میں سے کئی رات کو دیر سے کھانا کھاتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو اپنے مصروف ہونے کا سوچ کر دیر سے کھانا کھاتے ہیں ان کا ایسا کرنا ان کی صحت کے لیے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے اور یہ رجحان خواتین میں زیادہ دِکھتا ہے۔ تحقیق میں حاصل ہونے والے نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں