دمے کا نیا سبب دریافت، سائنس دان علاج کے لیے پُرامید

سائنس دانوں نے دمے کا ایک نیا سبب دریافت کیا ہے جو اس مہلک مرض کو روکنے کے لیے علاج کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

دمے کے موجودہ علاج اس خیال پر مبنی ہیں کہ یہ ایک سوزشی بیماری ہے۔ اس بیماری کی مہلک خصوصیت حملہ آور ہونا یعنی ہوا کی نالیوں کا سُکڑ جانا ہے جس کے سبب سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے۔

چوہوں پر کی جانے والی نئی تحقیق میں پہلی بار یہ بات سامنے آئی کہ نالیوں کا سُکڑ جانا سوزش، بلغم کا نکلنا اور انفیکشنز کو روکنے والی ہوا کی نالیوں کی رکاوٹوں کے خراب ہوجانے جیسے بیماری کی متعدد خصوصیات کا سبب ہے۔

تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ دمے کے دورے کے سبب رکاوٹوں کا خراب ہونا، سوزش ہونا اور بلغم کے نکلنے کو ایک عمل کو روکتے (جس میں عموماً ایپی تھیلیل خلیے ختم ہوجاتے ہیں) ہوئے بچا جا سکتا ہے۔ یہ خلیے جسم کی اندرونی اور بیرونی سطح کو ڈھکتے ہیں۔

کنگز کالج لندن سے تعلق رکھنے والی پروفیسر جوڈی روزینبلیٹ کا کہنا تھا کہ یہ دریافت 10 برس سے زیادہ عرصے تک کیے جانے والے کام کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دمے کے مرض میں نالیوں کا سُکڑ جانا نالیوں کی رکاوٹوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ان رکاوٹوں کے بغیر دمے کے مریضوں میں دیر پا سوزش، زخم کے بھرنے اور مزید دوروں کا سبب بنے والے انفیکشنز کے امکانات ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بنیادی نظام سمجھنے کے بعد تمام وقوعات سے بچنے کے لیے ہم بہتر پوزیشن میں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں