سری لنکا اور پاکستان کا تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان بعض رکاوٹوں کی وجہ سے 440 ملین ڈالر کی ناکافی حد تک محدود ہے،قونصل جنرل سری لنکا

سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ایبی ورنا نے کہا ہے کہ گزشتہ 75 سالوں سے اچھے سفارتی تعلقات اور 2005 سے آزاد تجارتی معاہدے کے باوجود سری لنکا اور پاکستان کا تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان بعض رکاوٹوں کی وجہ سے 440 ملین ڈالر کی ناکافی حد تک محدود ہے۔

سری لنکا کو پاکستان کی برآمدات 360 ملین ڈالر اور سری لنکا کی برآمدات 80 ملین ڈالر ہیں لہٰذا موجودہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے ایف ٹی اے پر نظرثانی کی جائے گی جبکہ غیر ملکی کرنسی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے دونوں ممالک کے برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کے درمیان لین دین کو آسان بنانے کے لیے مؤثر طریقہ کار بھی وضع کرنا ہوگا چونکہ ہم دونوں مشکل معاشی صورتحال سے گزر رہے ہیں اس لیے ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا اور جاری معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری، سابق صدر مجید عزیز اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔

سری لنکن قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اچھے دوستانہ و برادرانہ تعلقات رہے ہیں اور دونوں ممالک اس سال سفارتی تعلقات کے 75 سال منا رہے ہیں۔پاکستان سری لنکا سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے پر کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں مختلف سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

پاکستان سری لنکا کا طویل مدتی شراکت دار رہا ہے اور 70 کی دہائی میں سری لنکا کی مصنوعات باالخصوص سیلون چائے کا نمبر ایک خریدار تھا جو بدقسمتی سے اب پاکستان کو برآمد نہیں ہو رہی کیونکہ یہاں کے درآمد کنندگان اب کینیا اور دیگر ممالک سے چائے درآمد کر رہے ہیں۔

انہوں نے تجارتی و اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹریڈ فیئرز میں شرکت اور تجارتی وفود کے باقاعدہ تبادلوں کے ذریعے نجی شعبوں کا تعاون بہتر تجارتی تعلقات کے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

کئی ایسے شعبے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جن میں فارماسیوٹیکل فیبرکس چمڑے وغیرہ شامل ہیں جو سری لنکا درآمد کر رہا ہے۔ہم پاکستان کو تعمیراتی مٹیریل، سیرامکس، فال سیلنگ، کاسمیٹکس، ربڑ پر مبنی مصنوعات اور زرعی مصنوعات بھی فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے اگلی مائی کراچی نمائش میں سری لنکا سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس سال کی مائی کراچی نمائش میں 10 کمپنیوں نے شرکت کی اور اسی دوران سیلون چیمبر کے ایک وفد نے بھی کراچی کا دورہ کیا جسے کے سی سی آئی نے مکمل سہولت فراہم کی۔

انہوں نے کے سی سی آئی کو دعوت دی کہ وہ تجارتی وفد سری لنکا کے دورے پر بھیجے جس کے لیے کراچی میں سری لنکن قونصلیٹ مکمل سہولت فراہم کرے گا۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے سری لنکن قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2005 میں ایف ٹی اے پر دستخط کے باوجود سری لنکا کو پاکستان کی برآمدات جمود کا شکار ہیں جو کہ مالی سال 22 میں 375 ملین ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 23 میں 284 ملین ڈالر رہی جو کہ تقریباً 24 فیصد سالانہ کی بنیاد پر منفی نمو کی نمائندگی کرتی ہے جس کو معقول حد تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

پاک سری لنکا کو تجارتی تعاون کے ذریعے اپنی مقامی مارکیٹوں کو وسعت دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے جو کہ اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ ایف ٹی اے سے فائدہ اٹھانے کے لیے درآمدات و برآمدات کو فروغ دینے کے لیے رکاوٹوں کو کم کرنے کے علاوہ اشیا اور خدمات کی آزادانہ نقل و حرکت کے مقصد کے لیے ایک آزاد تجارتی علاقہ قائم کرنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں