پچیس فیصد آبادی زہنی امراض سے متاثر ہے ،ڈاکٹر عبدالرحمن

با مقصد زندگی گزارنے کیلئے اچھی جسمانی اور ذہنی صحت لوگوں کیلئے بہت ضروری ہے

پاکستان میں ہر سال ذہنی امراض کی وجہ سے 2300افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اگر ذہنی بیماری میں مبتلا ہر شخص کے ذہنی صحت پر توجہ دی جائے اور علاج کرایا جائے تو وہ اپنے گھر اور معاشرے کا کار آمد فرد بن سکتا ہے۔ ایک با مقصد زندگی گزارنے کیلئے اچھی جسمانی اور ذہنی صحت لوگوں کیلئے بہت ضروری ہے۔ ہرعمر کے افراد کا بہتر تعلقات کے ساتھ ایک کمیاب اور پر سکون زندگی کیلئے جسمانی، ذہنی اور معاشرتی طور تندرست ہونا بے حد ضروری ہے۔ ذہنی امراض بنیادی طور پر دماغ میں کیمیائی تبدیلیوں اور موروثی اثرات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مینیجنگ ڈائیریکٹر کراچی نفسیاتی ہسپتال ڈاکٹر سید عبد الرحمن نے عالمی یوم ذہنی صحت کے حوالے سے منعقدہ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا 25 فیصد آبادی ذہنی امراض سے متاثر ہے یعنی ہر چار میں سے ایک شخص ذہنی بیمار ہوتا ہے۔ معاشرتی مسائل کا نشانہ تو سب بنتے ہیں تا ہم زیادہ متاثر ہونے والے معمول کے کام انجام دے سکتے اور بعض اوقات ان کے گھر والے بھی ان کی ذہنی کیفیت سے لا علم رہتے ہیں۔ ان میں کچھ لوگ خود کشی پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ اس سال عالمی یوم ذہنی صحت کا موضوع ہے۔ 

” ذہنی صحت ایک عالمی انسانی حق ”(Mental Health is a Universal Right)” اس طرح پاکستان میں 5سے6 کروڑ افراد ذہنی مرض میں مبتلا ہیں ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد کسی بھی معالج کے پاس نہیں جاتے۔ذہنی امراض سے متعلق لوگوں کے تصور اور خیالات اس حد تک شدید ہیں کہ اگر کوئی ذہنی بیماری کا شکار ہو جائے تو کسی ماہر نفسیات یا ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کے بجائے جعلی حکیموں،اطائیوں اور عاملوں کے پاس جانا پسند کرتے ہیں۔عام مشاہدہ ہے کہ ذہنی بیمارکو پاگل یا جنونی تصور کیا جاتا ہے۔اکثر علاج کیلئے آنیوالوں میں ڈپریشن کے 26.2فیصد جنون ویاسیت کے 13فیصد شدید گھبراہٹ اور خوف کے 5فیصد خیالات کا تسلط اور تکرار عمل کے 4.3فیصد شیزو فرینیا کے 15فیصد اور جنسی نفسیاتی امراض کے 13.1فیصد ہوتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال ذہنی امراض کی وجہ سے 2300افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔جبکہ نشے کی وجہ سے سالانہ3450افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ان تعداد میں خودکشی کرنیوالوں کی تعداد شامل نہیں ہے۔(Our World On Data)ویب سائٹ پر نشر ہوانیوالے اعدادو شمار۔انہوں نے کہا کہ رولڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کا قیام 75سال قبل 1948میں ہوا۔جسکے 150سے زائد ممالک میں ممبران موجود ہیں اس کے قیا م کا مقصد دنیا کو ذہنی آگاہی اور اسکے تدارک سے مکمل آگاہی فراہم کرنا ہے ایک اچھا ڈاکٹر صرف بیماری کو ٹریس نہیں کرتا بلکہ وہ انسان کے اندر خود اعتمادی اور عزت نفس کو بحال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت ممکنہ طور پر 500سے 600ماہر ذہنی امراض موجود ہیں جوکہ 23کروڑ کی آباد کیلئے بہت ہی کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ذہنی بیماریوں میں فورا ماہر نفسیات سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ بہتری کی طرف آجاتے ہیں لیکن تاخیر کرنے والے گھر والوں اور معاشرے کیلئے بھی پریشانیاں پیدا کرتے ہیں۔مریض کے گھر والوں کو بھی چائیے کہ وہ ڈاکٹر سے تعاون کرکے مریض کی مکمل کیفیات سے آگاہ اور دوائیں وقت پر کھلانے میں ڈاکٹر زکی مدد کریں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں