غربت کے خاتمہ کیلئے افغانستان میں تجارت ، سرمایہ کاری کی ضرورت: افتخار علی ملک

 سارک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے سارک ممبر ممالک خصوصاً افغانستان کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کیلئے علاقائی اقتصادی تعاون اور انضمام پر زور دیا ہے۔ گزشتہ روز مسلم خان بونیری کی قیادت میں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بین العلاقائی تجارت کا حجم اس کی صلاحیت کے ایک تہائی سے بھی کم ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ 67 فیصد تجارتی پوٹینشل کا فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ افغانستان وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے درمیان پل کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے یہاں پر تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر توجہ کی ضرورت ہے۔ آج بھی افغانستان کو جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے تیل اور گیس سے مالا مال تاجکستان، ترکمانستان، کرغزستان ازبکستان اور دیگر کی جمہوریائوں تک براہ راست رسائی کیلئے گیٹ وے کی حیثیت حاصل ہے۔ بہتر تجارتی روابط سے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور خطے، خاص طور پر افغانستان میں غربت کو دور کرنے میں مدد ملے گی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوگا۔ تجارتی سہولیات کا فقدان اور متعدد قسم کی نان ٹیرف رکاوٹیں افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت کو کئی گنا بڑھانے کی راہ میں حائل ہیں۔

 افتخار علی ملک نے کہا کہ موجودہ سہولیات کی مکمل اپ گریڈیشن، پاک افغان زمینی راستوں پر نقل و حمل اور تجارت کی کلیئرنس کے علاوہ طالبان کی نئی حکومت کی طرف سے مثبت اقدامات کی حمایت کی اشد ضرورت ہے۔ ایران اور چین کے بعد افغانستان پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے جو پاکستان سے سیمنٹ، فارماسیوٹیکلز، سلفر، پتھر، پلاسٹر، سٹرس کے چھلکے، خربوزہ، خوردنی تیل اور پھل درآمد کرتا ہے۔ افغانستان کی اہم برآمدات قالین ہیں جو کل برآمدات کا 45 فیصد، خشک میوہ جات 31 فیصد جبکہ ادویاتی پودے 12 فیصد ہیں۔ افغانستان کے اہم برآمدی پارٹنرز میں پاکستان 48 فیصد، بھارت 19 فیصد اور روس 9 فیصد جبکہ دیگر ممالک میں ایران، عراق اور ترکی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں