آئی ایم ایف سیاسی ادارہ بن چکا ہے، میاں زاہد حسین

 نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا حالیہ EFF پروگرام ایک ہفتے میں ختم ہو رہا ہے اور اب اسکی بحالی کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات کے نتیجے میں اگر معطل شدہ قرضہ ملتا بھی ہے تو ایسا کرنے کے لئے عالمی ادارے اور پاکستان دونوں کو خصوصی اقدامات کرنا ہونگے۔ آئی ایم ایف کو اپنی شرائط سے پیچھے ہٹنا ہوگا اور پاکستان کو بھی وفاقی بجٹ میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈال کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کے معاملے کومعاشی سے زیادہ جیو پولیٹیکل انداز میں دیکھ رہا ہے جو کسی حد تک درست لگتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی امریکا اور اہم ممالک کے سفیروں سے مل رہے ہیں تاکہ پروگرام بحال کیا جا سکے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی زیادہ تر شرائط پرعمل کیا ہے مگر چھ ارب ڈالر کی فنانشل ضروریات کے مقابلے میں میں 4 ارب ڈالر کا بندوبست ہوا ہے اس کے علاوہ وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی خاطر ملکی مفادات کو قربان نہیں کیا جا سکتا، اس صورتحال میں ائی ایم ایف کے بے لچک رویے کی وجہ سے پروگرام کی بحالی ناممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے حالیہ پروگرام کی وجہ سے کئی دفعہ شرح سود بڑھا کر 21 فیصد کر چکا ہے، پٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے،

روپے کی قدر بھی کم کی جا چکی ہے مگرآئی ایم ایف پھر بھی مطمئن نہیں ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے موجودہ بجٹ کو بھی اپنے پروگرام کی بنیادی شرائط کے خلاف قرار دیا ہے جس میں ٹیکس بیس میں اضافہ اور سرکاری ناکام اداروں میں اصلاحات شامل ہیں۔ معیشت کو نقصانات کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت توانائی سمیت کسی بھی شعبے میں اصلاحات پرعمل درآمد اور نقصانات کم کرنے کے بجائے قیمت بڑھا دیتی ہے جس سے عوام اورمعیشت متاثر ہوتے ہیں۔ بجلی کے شعبے میں خسارہ کم کرنے کے بجائے اسکی قیمت بار بار بڑھائی جا رہی ہے مگر اس سے صورتحال بہتر ہونے کے بجائے بگڑرہی ہے۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو معطل ہوئے دس ماہ گزر گئے ہیں اور ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح کو چھو رہے ہیں اور کاروباری اداروں کی درآمدات کو بھی زر مبادلہ کی قلت کی وجہ سے روکا جا رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ اب جبکہ ائی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی تمام امیدیں دم توڑتی نظر آرہی ہیں تو اس صورتحال میں حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور معیشت کی بحالی کے اپنے پلان بی پرعوام اور کاروباری برادری کو اعتماد میں لے تاکہ مارکیٹ سے بے یقینی کو ختم کیاجا سکے۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں