پاکستان میں پلاسٹک کے بہترین نعم البدل کا استعمال

دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے کیونکہ پلاسٹک نہ ختم ہونے والی شے ہے، اب دنیا بھر میں اس کے متبادل ذرائع بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بھی پلاسٹک کے متبادل آرپیٹ بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔

 راجہ جہانگیر نے کہا کہ کھانے کی اشیا میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کو جسے فوڈ گریڈ پلاسٹک کہا جاتا ہے، ری سائیکل کر کے پلاسٹک کی آلودگی کو کم کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر ایک منٹ میں 12 لاکھ پلاسٹک کی پانی بوتلیں استعمال کی جارہی ہیں، سنہ 1950 سے اب تک 1.9 بلین میٹرک ٹن پلاسٹک بنایا گیا ہے جو سب کا سب ابھی تک موجود ہے۔ راجہ جہانگیر نے کہا کہ پلاسٹک کسی طرح تلف نہیں ہوتا اور یہ ہمیشہ رہنے والی چیز ہے لہٰذا پھینک دیا جانے والا پلاسٹک زمین اور سمندروں کو آلودہ کر رہا ہے اور ہمارے کھانے تک میں شامل ہو کر ہمیں بیمار کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں ری سائیکل کیے جانے والے پلاسٹک کا لیبارٹری ٹیسٹ بھی کیا جائے گا کہ آیا صنعتی پلاسٹک تو فوڈ گریڈ پلاسٹک بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جارہا۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں