تیل اور گیس کے نرخوں میں اضافہ سے افراط زر بڑھتا ہے اور اقتصادی ترقی میں کمی آتی ہے، افتخار علی ملک

تاجر برادری نے تیل اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور پیداواری لاگت میں اضافے کے علاوہ معاشی ترقی میں کمی آئے گی۔ سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں تیل اور گیس کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے کاروباری و پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور ان کی سپلائی متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کو روکے کیونکہ اس کی وجہ سے معاشی نمو پر منفی اثرات کے ساتھ ساتھ برآمدی اہداف بھی متاثر ہوتے ہیں اور تیل و گیس کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے سبب پاکستان عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ اس صورتحال سے عام آدمی بھی بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہے کیونکہ پیداواری لاگت بڑھنے سے اشیا کی قیمتیں خود بخود بڑھ جاتی ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صنعتوں خصوصاً برآمدی سیکٹر کیلئے پٹرولیم ، گیس اور بجلی کے نرخوں کو منجمد کرے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار کب تک تیل اور گیس کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کا خمیازہ برداشت کرتے رہیں گے حکومت کو ان کا بھی کچھ خیال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صرف منصفانہ و دانشمندانہ معاشی پالیسی اور گڈ گورننس ہی ملک کو بحرانوں اور معیشت پر منڈلاتے ہوئے خطرات سے نکالنے میں مدد دے سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں