ملک میں ڈالرز کی شدید کمی سے پورٹ پر ہزاروں کنسائمنٹ کلیئر نہیں ہورہی:جاوید بلوانی

اگر ٹیکسٹائل سیکٹر بند ہوا تو ملک میںلاکھوں افراد بے روزگار ہو جائینگے اور ملکی بر آمدات کا بھٹہ بیٹھ جائیگا:پریس کانفرنس

ملک میں ڈالرز کی شدید کمی سے پورٹ پر ہزاروں کنسائمنٹ کلیئر نہیں ہورہی،بھاری چارجز عائد ہونے پر کچھ بھی کام نہیں کررہا، صنعتی پیداوار 30 سی40 فیصد رہ گئی ہے اگر ٹیکسٹائل سیکٹر بند ہوا تو ملک میںلاکھوں افراد بے روزگار ہو جائینگے اور ملکی بر آمدات کا بھٹہ بیٹھ جائیگا۔ملک کی سب سے بڑی بر آمدی صنعت ٹیکسٹائل کے ویلیو ایڈڈ سیکٹر نے ڈالرز کی عدم دستیابی کے باعث خام مال کی در آمد میںمشکلات پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت بند ہوئی تو نہ صرف ملک میںلاکھوں افراد بے روزگار ہوجائینگے بلکہ ملکی بر آمدات بھی گھٹنوں کے بل آجائیگی۔

پی ایچ ایم اے میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف کوآرڈینیٹر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل فورم جاوید بلوانی ،سینٹرل چیئرمین پی ایچ ایم اے بابر خان اور دیگر نے کہا کہ صنعتی پیداوار تیس سے چالیس فیصد رہ گئی ہے،پاکستان میں پہلی باہر صنعتکار بیرون ملک جانے لگے ہیں ،محض چند ہفتوںکے دوران لیبر اور مینجمنٹ کے 75 لاکھ افراد کو ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے اور اس میں 40لاکھ افراد کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے، جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ ایسی خراب صورتحال کبھی نہیں دیکھی،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس ہم سے ملنے کا وقت نہیں،لیکن ڈونرز کانفرنس میں جانے کے لیے اسحاق ڈار کے پاس وقت ہے،ایکسپورٹرز کے لئے کسی کے پاس کوئی وقت نہیں،پی ایچ ایم اے سینٹرل چیئرمین بابر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال پر اب غیر ملکی خریدار بھی سوال اٹھا رہا ہے کہ جب خام مال کے لئے ڈالر نہیں ہیں تو پیداوار کیسے ہوگی،یکسپورٹرز نے سو ال اٹھایا کہ ملک میں ڈالرز کی شدید کمی ہے،پورٹ پر ہزاروں کنسائمنٹ کلیئر نہیں ہورہی،بھاری چارجز عائد ہونے پر کچھ بھی کام نہیں کررہا،ایکسپورٹرز نا امید ہوگئے ہیں اور کہیں سے کوئی راستہ نہیں پتہ چل رہا کہ ہم کہاں جارہے ہیں کیا حکومت بچی کچھی انڈسٹری بند کرنا چاہتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں