حکومت کا 20 کلو آٹے کا تھیلا 300روپے سستا کرنے، 20 لاکھ ٹن گندم منگوانے پر غور

 وفاقی وصوبائی حکومت نے آٹا کی موجودہ قیمتوں میں200 تا 300 روپے فی 20 کلو تھیلا تک کمی کرنیکا اصولی فیصلہ کر لیاہے۔

ممکنہ طور پر 20 کلو آٹا تھیلا کی قیمت 1ہزار تا 1050 روپے کے درمیان مقرر کئے جانے کا امکان ہے،ان قیمتوں کا اطلاق ہونے کی صورت میں حکومت فی تھیلا 600 روپے سے زائد کی سبسڈی برداشت کرے گی،فلورملز کو سرکاری گندم کی فراہمی کا آغاز آئندہ ماہ کی بجائے آئندہ چند روز میں شروع ہونے کاقوی امکان ہے۔

مزید برآں وفاقی حکومت نے ملک میں گندم کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے کم ازکم20 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے پر بھی ورکنگ شروع کردی ہے اس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سمری پیش کی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی طاہر بشیر چیمہ نے ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پرکہا کہ وفاقی حکومت گندم امپورٹ کرنے بارے غور کر رہی ہے اور اس بارے آئندہ چند روز میں فیصلہ متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان آنے والے دنوں میں گندم آٹا کے حوالے سے سیاسی جنگ کی شدت بڑھ سکتی ہے جبکہ خیبر پختونخواہ حکومت ان معاملات میں وفاقی حکومت کے ساتھ زیادہ تعاون کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔

اس وقت حکومت 2200 روپے میں گندم خرید رہی ہے ،سرکاری فارمولہ کے تناسب سے بیس کلو آٹا تھیلا کی قیمت 1300 روپے کے لگ بھگ بنتی ہے لیکن وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز نے وزراء اور بیوروکریٹس کے ساتھ مشاورت کے بعد اصولی فیصلہ کر لیا ہے کہ آٹا کی نئی قیمت تحریک انصاف حکومت کی قیمت سے کم رکھی جائے گی جو کہ 1100 روپے تھی۔

ذرائع کے مطابق حکومت 1000 تا1050 روپے فی بیس کلو تھیلا کے درمیان قیمت مقرر کرنے کا سوچ رہی ہے حالانکہ چند روز قبل پنجاب کی بیوروکریسی نے تجویز دی تھی کہ سابق ریلیز سیزن کے تحت اس مرتبہ بھی فلورملز کو 1950 روپے فی من قیمت پر گندم دیکر بیس کلو آٹا تھیلا کی قیمت 1100 روپے کو برقرار رکھا جائے۔

اگر قیمت 1100 روپے مقرر کی جاتی تو حکومت فی تھیلا 600 روپے سبسڈی برداشت کرتی لیکن اگر قیمت 1 ہزار روپے مقرر کی جاتی ہے تو پھر حکومت 700 روپے سے زائد فی تھیلا سبسڈی برداشت کرے گی۔

گزشتہ 14 برس کے دوران ن لیگ اور تحریک انصاف کی حکومتوں کے دور میں آٹا پر دی گئی سبسڈی کی مد میں محکمہ خوراک نے آج بھی 440 ارب روپے محکمہ خزانہ پنجاب سے وصول کرنا ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ایک برس کے دوران پنجاب کی فلورملز نے 58 لاکھ ٹن نجی اور36 لاکھ ٹن سے زیادہ سرکاری گندم کی پسائی کی ہے اسی رسد وطلب کو معیار بنایا جائے تو حکومت پنجاب اگر 45 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم خریدتی ہے اور 4 لاکھ سے زیادہ کیری فارورڈ سٹاکس موجود رہتے ہیں اور امپورٹڈ گندم میں سے 10 لاکھ ٹن گندم پنجاب کو مل جاتی ہے تو پھر فلورملز کے پاس موجود نجی گندم اور اوپن مارکیٹ میں ملز کیلئے دستیاب گندم کو ملا کر پنجاب کی ضرورت پوری ہو جائے گی۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ میں 220 کے لگ بھگ فعال ملز ہیں ، وہاں6 رولر باڈی فی مل کے مطابق کوٹہ ملتا ہے جو 6 ہزار ٹن یومیہ تک ہوتا ہے ،روزانہ 10 ہزار ٹن کے لگ بھگ آٹا پنجاب سے کے پی کے کو فراہم کیا جاتا ہے۔

بعض حکومتی حکام کی رائے میں خیبر پختونخواہ کو وفاق کی جانب سے سبسڈائزڈ گندم دینے کا فائدہ کم ہوگا کیونکہ عالمی منڈی میں زیادہ قیمتوں کے سبب افغانستان کے راستے سمگلنگ کے امکانات زیادہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں