پاکستان میں گندم کا بحران ٹالنے کے لئے بھارت سے گندم کی درآمد سب سے سستا آپشن ہی: میاں زاہد حسین

یشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں گندم کا بحران ٹالنے کے لئے بھارت سے گندم کی درآمد سب سے سستا آپشن ہے۔ اگرفوڈ سیکورٹی پر سیاست کی گئی اور پڑوسی ملک سے گندم نہ منگوائی گئی تو پچھتانا پڑے گا۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تیس فیصد افراد کا پیٹ بھرنے والی گندم روس اور یوکرین سے آتی ہے جس کی سپلائی غیر یقینی ہو گئی ہے جبکہ دونوں ممالک کی پیداوار بھی کم ہو رہی ہیں۔

موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت ان ممالک کو گندم بیچنے کی تیاری کر رہا ہے جو روس اور یوکرین کی گندم پر انحصار کرتے ہیں اور عالمی ادارہ خوراک کو بھی گندم فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو یوکرین کی گندم سے 125 ملین افراد کا پیٹ بھر رہا تھا۔ایک طرف بھارت میں پانچ سال سے گندم کی بمپر کراپ ہو رہی ہے ، انکا کسان خوشحال ہو رہا ہے اور انکے پاس بڑھتی پیداوار کے پاعث گندم زخیرہ کرنے کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں زراعت مسلسل تباہ ہو رہی ہے اور کاشتکار کی بد حالی بڑھ رہی ہے۔ بھارت زرعی سپر پاور بننے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ ہم زرعی درآمدات پر انحصاربڑھا رہے ہیں جس کے لئے سرمایہ بھی نہیں ہے اور بھیک مانگنا پڑتی ہے

۔وزیر خزانہ شوکت تر ین کے مطابق پاکستان فوڈآئٹمز کا نیٹ امپورٹر بن چکا ہے پاکستان میں زراعت کی تباہی کی وجہ ارباب اختیار کی عدم توجہ، مافیا راج، مہنگی اورغیر معیاری کھاد ، ادویات ، پانی بیج اور و توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بنگلہ دیش، عرب امارات اور سری لنکا پہلے ہی بھارت سے گندم خرید رہے ہیں جبکہ یمن، افغانستان، قطر اور انڈونیشیا کی مارکیٹ میں بھارت داخل ہو چکا ہے اور مصر، چین، ترکی، سوڈان، بوسنیا، نائیجیریا، عمان، جنوبی افریقہ اور ایران سے انکی بات چیت جاری ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستانی اور بھارتی پنجاب کی زمین اور دیگر بہت سی اشیاء میں مماثلت ہے مگر دونوں کی زرعی پیداوار میں زمین آسمان کی فرق ہے جس پر ہمارے پالیسی سازوں نے کبھی غور کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی ہی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں