سری لنکا نے پاکستانی کینو پر بڑا ٹیکس لگادیا، 4 گنا مہنگا ہونے سے ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ

پاکستان کی جانب سے سری لنکن پان کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے پر سری لنکا نے پاکستانی کینو پر سیس کے نام پر ٹیکس عائد کردیا جس پر کینو 4 گنا مہنگے سے اس کی ایکسپورٹ متاثر ہوگی۔

پاکستان اور سری لنکا کے مابین آزاد تجارت کے معاہدے کے باوجود دونوں ممالک ایک دوسرے کی مصنوعات پر ٹیرف پابندیاں عاید کررہے ہیں جس سے سری لنکا کے ساتھ پاکستان کی تجارت مشکل ہورہی ہے۔

پاکستان کی جانب سے سری لنکن پان کی درآمد پر 400 روپے فی کلو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے جواب میں سری لنکا نے پاکستان سے کینو کی درآمد پر سیس کے نام پر ٹیکس عائد کردیا ہے جس کے بعد پاکستان کا کینو سری لنکن مارکیٹ میں 4 گنا مہنگا ہوگیا اور اب اس کی ایکسپورٹ میں کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیل ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی وزارت تجارت اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت سے اپیل کی ہے کی سری لنکا کی جانب سے پاکستانی کینو پر عائد سیس کے خاتمہ کا معاملہ سرکاری سطح پر اٹھایا جائے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا نے پاکستان سے کینو کی درآمد پر فی کلو سیس سری لنکن 30 روپے سے بڑھا کر 160 روپے مقرر کردیا ہے جس کے بعد سری لنکا میں پاکستان کا ایک کینو جو گزشتہ سیزن میں 10 سری لنکن روپے کا ایک عدد فروخت ہوا تھا اب رواں سیزن اس کی لاگت ہی 35 سری لنکن روپے تک جاپہنچی ہے، اس طرح پاکستان کے کینو کی سری لنکا میں کھپت کم۔ہوجائیگی اور پاکستان کو کینو کی برامد میں کمی کا سامنا ہوگا۔

ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کے مشیر سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے پر سری لنکن حکومت سے بات کی جائے اور دونوں ملکوں کے مابین آزاد تجارتی معاہدے کی اصل روح پر عمل درآمد ممکن بنایا جایے۔

واضح رہے کہ آزاد تجارت کے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں رعایت دیتے ہیں تاہم پاکستان اور سری لنکا کے معاملے میں دونوں ممالک کسٹم ڈیوٹی کے بجائے ریگولیٹری ڈیوٹی اور سیس جیسے متبادل ٹیکس لگاکر تجارت کو مشکل بنارہے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے پان پر ریگولیٹری ڈیوٹی کسٹم ڈیوٹی سے زائد ہے اسی طرح سری لنکا نے بھی پاکستانی کینو پر سیس کی شرح درامدی ڈیوٹی سے بھی زیادہ بڑھا دی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے آزاد تجارت کے معاہدے کے مقاصد کے برخلاف ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں