’عکسی ہاتھوں‘ کی عجیب کیفیت کا پہلا مریض سامنے آگیا

دنیا میں ایک کمیاب ترین مرض ایسا ہے جب مریض ایک ہاتھ ہلاتا ہے تو عین اسی انداز میں دوسرا ہاتھ بھی ہلتا ہے۔ ایسے مریض زندگی میں پیانو بجانے، ٹائپنگ کرنے اور دیگر امور انجام دینے سے قاصر رہتے ہیں کیونکہ کی بورڈ پر جو انگلی پڑے گی دوسرا ہاتھ بھی اس کی نقل کرتے ہوئے عین وہی کی دبائے گا۔

اب بھارت کی ایک 19 سالہ بچی اس حال میں دیکھی گئی ہے جو پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا واحد اور نایاب واقعہ بھی ہے۔ اس کیفیت کو ’عکسی حرکات‘ (مِرر موومنٹ) کا نام دیا گیا ہے کیونکہ ایک ہاتھ کی حرکت کا ہوبہو انداز دوسرے ہاتھ کا ہوتا ہے۔ لیکن یہی لڑکی ایک اور کیفیت کی بھی شکار ہے جسے ٹرنر سنڈروم کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ کیفیت اس وقت سامنے آئی تھی جب نامعلوم بچی کی عمر 13 برس تھی لیکن اب چھ برس بعد اس میں ٹرنر سنڈروم کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

اس طرح دونوں نقائص میں مبتلا یہ پہلا کیس بھی ہے کیونکہ بھارت کی 13 سالہ لڑکی ایک جانب ٹرنر سنڈروم کی شکار ہے تو دوسری جانب مرر موومنٹ بھی رکھتی ہے۔ اب چاہے وہ ایک ہاتھ سے چٹکی بجائے، اسے لہرائے، بند کرے یا کھولے دوسرا ہاتھ بھی عین یہی کرتا ہے۔ یعنی ایک ہاتھ کی گونج دوسرے ہاتھ میں دیکھی جاسکتی ہے۔

اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن دس لاکھ بچوں میں سے ایک ہی مرر سنڈروم میں مبتلا ہوتا ہے۔ اگر وہ ایک ہاتھ سے فتح کا نشان بنائے تو دوسرے ہاتھ کی انگلیاں کھل کر فتح کو ظاہر کرتی ہیں۔ خیال ہے کہ اس میں دماغ کے ایک حصے کے اعصاب دماغٰ کے دوسرے نصف حصے کے اعصاب سے بات کرتے ہیں اور یوں ان کی حرکات یکساں ہوجاتی ہیں۔

دوسری توجیہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو دماغ ایک جیسی ہدایت دیتا ہے اور دونوں دماغ کا حکم ماننے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں کا اتفاق ہے کہ ابھی اس مرض کو مزید سمجھنا ہوگا۔ تاہم سیریبرل پالسی کے کچھ مریضوں میں ہلکی نوعیت کی عکسی کیفیت ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب ٹرنر سنڈروم میں جسمانی ہارمون کے برتاؤ کے درمیان رابطہ نہیں رہ پاتا ہے۔ اس بچی کے دل میں بھی کچھ تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ مثلاً دل کے ایک والو (اورٹک والو) میں دو کے بجائے تین پردے ہیں۔ نیچے ویڈیو میں اسے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کس طرح انگلیوں پر شمار کررہی ہیں اور آرام کی کیفیت میں سیدھے ہاتھ میں بھی وہی حرکات پیدا ہورہی ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں