کراچی چیمبر اور گریٹر برمنگھم چیمبر کے درمیان ایم او یو پر دستخط

 یوکے پاکستان انورڈ ٹریڈ مشن کی رہنما ڈاکٹر مشیل کرسٹی نے کراچی کی تاجر برادری کو برطانیہ کی جانب سے متعارف کرائی گئی ڈیولپمنٹ کنٹریز ٹریڈنگ اسکیم (ڈی سی ٹی ایس) سے فائدہ اٹھانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی سی ٹی ایس برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی بہاؤ کو مزید فروغ دے سکتا ہے اور پاکستان کے لیے یہ مناسب وقت ہے کہ وہ برطانیہ کو برآمدات کے حوالے سے فوائد کو تلاش کرے۔انہوں نے بدھ کو کے سی سی آئی میں یوکے پاکستان انورڈ ٹریڈ مشن کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ میں مقیم مختلف کمپنیوں کے علاوہ انورڈ ٹریڈ مشن میں برطانیہ مختلف چیمبرز آف کامرس کے صدور اور نمائندے بھی شامل ہیں جو سب یہاں کراچی میں برطانیہ اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے موجود ہیں جس کے بعد لاہور اور سیالکوٹ کے دورے کیے جائیں گے۔اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ اور گریٹر برمنگھم چیمبر آف کامرس کے صدر ناصر اعوان نے ایک دوسرے کی حمایت اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت ( ایم او یو) پر دستخط بھی کیے۔

اجلاس میں چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار، صدر کے سی سی آئی افتخار احمد شیخ، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر باری، صدر گریٹربرمنگھم چیمبر آف کامرس ناصر اعوان، صدر گریٹر برمنگھم گلوبل چیمبر آف کامرس مارک اسمتھ، ڈائریکٹر ایشین بزنس چیمبر آف کامرس یو کے انجم خان، صدر بریڈ فورڈ چیمبر آف کامرس جیمز میسن اور یو کے پاکستان انورڈ ٹریڈ مشن کے دیگر ممبران کے علاوہ کے سی سی آئی کے سابق صدور خالد فیروز، مجید عزیز، جنید اسماعیل ماکڈا اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ڈاکٹر مشیل کرسٹی نے گزشتہ روز کراچی میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن میں منعقدہ تقریب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ تقریب میں انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر کی ایکسپورٹ ہینڈ بک کا اجراء کیا گیا تاکہ پاکستانی کمپنیوں کو برطانیہ کو برآمدات کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے اس ہینڈ بک کو کے سی سی آئی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی بھی درخواست کی جو بہت سے پاکستانی کاروباری داروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ اس میں یو کے مارکیٹ کے بارے میں ضروری معلومات اور ڈی سی ٹی ایس کی تفصیلات شامل ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یو کے پاکستان انورڈ ٹریڈ مشن کا کے سی سی آئی کا دورہ ایک اچھا آغاز ثابت ہو گا اور مستقبل میں بھی پاکستانی کمپنیوں کے فائدے کے لیے حکومت برطانیہ کے ساتھ مل کر ایسی مزید کوششیں کی جائیں گی۔چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے قیام کے وقت سے ہی برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے خوشگوار تعلقات رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے برطانیہ پاکستان کے چار بڑے تجارتی شراکت داروں میں شامل نہیں ہے۔آج یوکے پاکستان انورڈ ٹریڈ مشن کی آمد سے انہیں امید ہے کہ دونوں دوست ممالک کے درمیان تجارت میں مزید بہتری آئے گی۔ پاکستان کے پاس برطانیہ کی کمپنیوں کو پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں چاروں موسم، پہاڑ، ریگستان، ساحل، قدرتی وسائل اور دیگر بہت سی چیزیں ہیں۔پاکستان دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھا، کپاس کی پیداوار میں پانچواں، گندم کی پیداوار میں نواںا اور چاول کی پیداوار کے لحاظ سے گیارہواں بڑا ملک ہے جبکہ ملک میں 54 ملین ہیکٹر زرخیز زمین کے ساتھ ساتھ آبپاشی کا سب سے بڑا نہری نظام بھی ہے۔انہوں نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل ( ایس آئی ایف سی) کی متعدد سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاروں کو زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہا ہے

جس میں 26 ملین ہیکٹر کی طویل زرخیز زمین اب بھی دستیاب ہے جو ایس آئی ایف سی کی طرف سے مفت فراہم کی جا رہی ہے۔ایس آئی ایف سی کے اقدامات کے تحت کسی بھی سرمایہ کار کو حاصل کردہ زمین اس کے قبضے میں تب تک رہے گی جب تک کہ وہ پیداوار جاری رکھے گا اور صوبائی حکومت کے ساتھ صرف 30 فیصد منافع شیئر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی اور برطانیہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی مصنوعات کو درآمد کرکے اور پاکستان میں مشترکہ منصوبے بالخصوص ویلیو ایڈیشن اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں کام کر کے پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے خام مال کی قیمت بڑھانے میں ناکام رہے ہیں جو دنیا میں ہمارے دوسرے حریفوں کو برآمد کیا جا رہا ہے۔ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ہماری مصنوعات کی قدر میں اضافے کے لیے برطانیہ سے ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری لے کر آئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تھائی لینڈ اکیلا ویلیو ایڈیشن کے ذریعے چاول سے تقریباً 3000 اشیاء تیار کرتا ہے اور پاکستان 3 ارب ڈالر مالیت کے چاول برآمد کرنے پر خوش ہے لہٰذا یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں پاکستانی اور برطانوی کمپنیاں مل کر ویلیو ایڈیشن کو متعارف کراتے ہوئے زراعت، ٹیکسٹائل اور دیگر متعدد شعبوں میں مل کر کام کر سکتی ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے یوکے پاکستان ٹریڈ مشن کے ممبران کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات ہمیشہ دوستی اور تعاون کے گہرے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔آج جب ہم ایک نئے دور میں اہم موڑ پر کھڑے ہیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ ہم خیر سگالی کی بنیاد کو استوار کرتے رہیں اور اپنے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کریں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سرمایہ کاروں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔کراچی اپنے معاشی مرکز کے طور پر بہت سی صنعتوں کا مسکن ہے جس میں ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ اور بہت کچھ شامل ہے۔ہمارا کاروباری ماحول ہنر مند افرادی قوت کے ساتھ ترقی کے لیے سازگار ہے جبکہ ایک معاون حکومت کاروبار کے لیے دوستانہ ماحولیاتی نظام فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے یوکے پاکستان انورڈ ٹریڈ مشن اور انٹر نیشنل ٹریڈ سینٹر (آئی ٹی سی) کو وفد کے انعقاد پر دلی مسرت کا اظہار کیا جس نے کے سی سی آئی کے اراکین کو ممکنہ شراکت داروں سے جوڑنے اور تلاش کرنے کا ایک انمول موقع فراہم کیا۔ہمارا مقصد نتیجہ خیزکاروباری اجلاسوں اور نیٹ ورکنگ سیشنز کی سہولت فراہم کرنا ہے جہاں آپ پاکستانی مارکیٹ اور برطانیہ کو برآمد کرنے کے لیے اس کی مخصوص ضروریات کے بارے میں گہری بصیرت حاصل کر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں