چینی قونصل جنرل کا لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ

چینی قونصل جنرل ژا شیریں کی قیادت میں چینی ماحولیاتی ماہرین کے ایک وفد نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے ماحولیاتی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔چینی قونصل جنرل ژا شیریں نے کہا کہ ماحولیاتی ماہرین کے وفد کو چینی قونصلیٹ اور وزارت تجارت پاکستان نے لاہور اور پنجاب میں ایئر کوالٹی کا جائزہ لینے اور آلودگی میں کمی کے لئے تعاون کی غرض سے مدعو کیا تھا۔

انہوں نے چینی وفد کی میزبانی پر لاہور چیمبر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لاہور چیمبر اور چینی قونصلیٹ کے درمیان بہترین تعاون کا اظہار ہوتا ہے،انوائرمنٹ انجینئرنگ اسیسمنٹ سنٹر چائنہ کی ژو ہائی ہونگ نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ دہائی میں چین ماحولیاتی معیارات میں نمایاں بہتری لایا ہے لیکن ایئر کوالٹی کا معیار تاحال بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے سخت قوانین نافذ کئے گئے ہیں، 2011 سے کول پاور پلانٹس کے لیے پالیسیاں ترتیب دی گئیں جبکہ 2015 میں کوئلے سے چلنے والے تمام پاور پلانٹس ختم کردئیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے پچانوے فیصد صنعتی شعبوں میں ایمشن کنٹرول سنٹرز ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ دورہ بہت پر امید ہے،لاہور اور پنجاب میں ایئر کوالٹی کے مسائل حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں سٹیل بنانے والی دو فیکٹریوں کے دورہ کے موقع پر اسکربرز دیکھے جو اچھی شروعات ہے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے چینی وفد کو سراہا جنہوں نے وزیر اعلی محسن نقوی کی دعوت پر لاہور کا دورہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ جان کر واقعی حیرت ہوئی کہ چین نے گزشتہ چند سالوں میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس کے نتیجے میں سموگ سے نمٹنے میں کامیابی ملی ہے۔ چینی حکومت کی جانب سے ایمیشن کے سخت معیارات پر عمل درآمد، کلینر ٹیکنالوجیز کے فروغ اور شہری علاقوں میں گرین زونز کے قیام جیسے اقدامات نے ایئر کوالٹی میں نمایاں بہتری کی ہے۔

کاشف انور نے کہا کہ اسی طرح چین میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر توجہ اور الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے سے بھی فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے حکومت پنجاب کی کاوشوں کی تعریف کی جو کہ بہت سے طریقوں سے عوام کو مزید ذمہ داری سے کام کرنے کی تعلیم دے رہی ہے اور میڈیا بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کسان بھی زرعی اجناس کو جلانے کے خطرات سے پوری طرح واقف نہیں ہیں،یہ حکومت اور سول سوسائٹی کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ لاہور کے ایئر کوالٹی انڈیکس میں کچھ بہتری آئی ہے۔

ڈی جی انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ ظہیر عباس ملک نے کہا کہ جب ہم نے ایئر کوالٹی انڈیکس کے لیے کام کرنا شروع کیا تو ہمیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا،محکمہ ماحولیات کو تکنیکی اور وسائل دونوں طرح کے مسائل کا سامنا ہے،اس کے باوجود لاہور، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں صنعتوں کی جانب سے جو تعاون کیا گیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔

ڈی جی نے کہا کہ لاہور چیمبر اور ای پی اے کے درمیان تعاون نجی اور سرکاری شعبوں کے درمیان تعاون کی بہترین مثال ہے،نجی شعبے کی مسلسل حمایت اور سرپرستی کے باعث ہم اس سال فضائی آلودگی میں 14 سے 15 فیصد تک کمی لانے میں کامیاب رہے ہیں۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر اس سلسلے میں شعور و آگہی پیدا کرنے کے لیے آگاہی سیشن منعقد کر رہا ہے۔ چائنیز اکیڈمی آف انوائرمنٹل سائنسز کے نمائندوں نے درمیانی اور طویل مدت کی پالیسیاں وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں