سارک ممالک کے مابین تجارتی روابط کو بہتر بنانا ہوگا، صدر لاہور چیمبر

     لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا ہے کہ انٹرا سارک تجارت کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وہ سارک کے نائب صدر میاں انجم نثار کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس موقع پر محمد علی میاں، عرفان اقبال شیخ، فہیم الرحمان سہگل، خواجہ شاہ زیب اکرم، طاہر منظور چوہدری اور لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔کاشف انور نے کہا کہ سارک کے سبکدوش ہونے والے صدر افتخار علی ملک نے سارک ممالک کی تاجر برادری، صنعت و تجارت کے لیے بے مثال خدمات سرانجام دیں ، توقع ہے کہ آنے والے ان کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔

کاشف انور نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا،جہاں دنیا کی کم و بیش 25% آبادی مقیم ہے، بڑی اہمیت کا حامل ہے لیکن ابھی تک ہم سارک ممالک کے مابین تجارتی روابط کو بہتر کرنے کی حکمتِ عملی کو آخری شکل دینے پر بات ہی کر رہے ہیں، امید ہے کہ میاں انجم نثار رکن ممالک کے درمیان اعتماد کی فضاپیدا کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے کیونکہ اس کے بغیر سارک چیمبر اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سارک کا عالمی برآمدات میں حصہ 1.9% ہے جبکہ آسیان کا حصہ 8% ہے۔ 2017 سے 2022 تک سارک کی کل برآمدات 26% کے اضافے کے ساتھ372 بلین ڈالر سے بڑھ کر468 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ اس دوران آسیان ممالک کی کل برآمدات 54% اضافے کے ساتھ 1.3 ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔سارک ممالک کا گلوبل ایکسپورٹس میں Share بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ اگرہم سارک کے خطے کو ثقافت اور تجارت کے لئے اجاگر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اپنے ملک میں اشیائ، سرمایہ کاری ،Services کی آسان نقل و حمل کے علاوہ عام پبلک، خاص طور پر تاجروںکے لئے ویزہ حاصل کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔میاں انجم نثار نے کہا کہ سارک کے رکن ممالک کے درمیان بینکنگ رابطوں کا فقدان تجارت کے فروغ کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ، اسے دور کرنا ہوگا۔

میاں انجم نثار نے کہا کہ پاکستان کو روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی اور کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت جیسے مسائل پر قابو پانا ہو گا تاکہ انٹرا سارک تجارت میں قابل ذکر حصہ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے مقامی سطح پر خام مال کی پیداوار کا فروغ دینا ہوگا۔

لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ سارک ممالک کے مابین نہ صرف ریلوے اور روڈ کاریڈورزبلکہ پورٹ اینڈ شپنگ کے علاوہ ایوی ایشن کے ذریعے رابطوں کو بہتر بنانے کی بھی ضرورت ہے ، جس سے باہمی روابط میں آسانی اوراضافہ ممکن ہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں