حکومت خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری کرے: لاہور، چیمبر آف کارمس

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کی فوری تنظیم نو کی جائے کیونکہ ان کو چلانے کیلئے ٹیکس دہندگان کی خون پسینے کی کمائی خرچ کی جارہی ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ خسارے میں جانے والے اداروں کے بھاری نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت یا تو ان کو منافع بخش بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے یا پھر ان کی نجکاری کردی جائے۔ دسمبر 2022ء میں سرکاری اداروں کے ذمہ قرضہ جات کا حجم 1972ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔

ہر سال کاروباری برادری سے حاصل ہونے والے ٹیکس کا بڑا حصہ خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کیلئے مختص کردیا جاتا ہے جسے بصورت دیگر ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے سرکاری اور نجی شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تاکہ حکمت عملی پر نظرثانی کی جائے اور ایسے طریقوں کو اپنایا جائے جو ریاستی ملکیتی اداروں کی بحالی میں مدد کریں۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت برقرار رکھنی چاہیے اور اس لیے ان کی بحالی ہماری معاشی بقا کیلئے بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کیلئے ضروری ہے کہ وہ ریاستی ملکیتی اداروں کی بحالی کیلئے اپنی کوششیں بڑھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے کام کاج میں زیادہ خودمختاری اور عدم مداخلت کی ضمانت دی جانی چاہیے تاکہ ملک ریاستی ملکیتی اداروں کے فوائد سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔ ریاستی ملکیتی ادارے نہ صرف قلیل مدتی معاشی اور تجارتی فوائد حاصل کرنے والی صنعتیں ہیں

بلکہ ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔لاہور چیمبر کے صدر نے پاکستان سٹیل ملز کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ نہ صرف مختلف ملکی صنعتوں کو سٹیل مصنوعات کی فراہمی کا ایک بڑا ذریعہ تھا بلکہ دفاعی صنعت کیلئے بھی بہت اہم تھا مگر اب یہ بند پڑی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کی بندش کے باعث ملکی صنعت خام مال کی درآمد پر انحصار کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے بھاری زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ کاشف انور نے کہا کہ قومی پرچم بردار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو اضافی طیاروں کی اشد ضرورت ہے۔ سیاسی مداخلت میں کمی، عملے کے ارکان کی تربیت اور لاگت میں کمی کے اقدامات سے ایئرلائن کے نقصانات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور فلائٹ آپریشن کو ہموار کرنے سے پی آئی اے کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں