سیاسی بحران سے معاشی صورتحال تشویشناک ہے ،صدر سارک چیمبر  

 سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پر زور دیا ہے کہ ہے وہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے اربوں ڈالر کی گارنٹی کے پیش نظر پاکستان کے لئے اپنا بیل آٹ پیکیج پروگرام فوری طور پر جاری کرے کیونکہ پیکیج میں تاخیر نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو منفی طور پر متاثر کیا ہے، افراط زر میں اضافہ ہوا ہے اور ترقی کا عمل متاثر ہوا ہے۔ پیر کو یہاں فالکن انٹرنیشنل کے سی ای او میاں اعجاز احمد آرائیں کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلسل سیاسی بحران کی وجہ سے معاشی صورتحال تشویشناک ہے اور پالیسی سازوں کی طرف سے جرت مندانہ اور بروقت اقدامات ناگزیر ہیں، غربت، تعلیم، صحت، صنفی مساوات اور ماحولیاتی پائیداری سمیت اس نے انسانی ترقی کے اشاریوں کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کی بلند شرح، کرنسی میں گراوٹ اور خطرناک حد تک کم زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ ساتھ کاروباری لاگت میں اضافہ نے معاشی صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے

۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا بیل آٹ تاخیر کا شکار ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر ہیں۔ افتخار علی ضروری اشیا پر درآمدی پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں، خوراک اور ایندھن کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور ہفتہ وار افراط زر کی شرح 45.4 فیصد رہنے کے ساتھ ساتھ کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور آئی ایم ایف سے 1.1 بلین ڈالر کی انتہائی ضروری فنڈنگ کی منتظر ہے جو تمام مطلوبہ شرائط کو پورا کرنے کے باوجود ابھی تک جاری نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں آئی ایم ایف کو چاہئے کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے اور ملک کو مالیاتی دلدل سے نکالنے میں مدد کے لئے مزید وقت ضائع کئے بغیر فوری طور پر بیل آٹ پیکیج جاری کرے۔ملک نے کہا کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ کئی ماہ کے بعد کچھ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں