جنیوا کانفرنس۔ پاکستان کے لئے 10 ارب ڈالر کے اعلانات کامیابی ہیں

عالمی برادری کا رویہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کا ثبوت ہے.
اعلانات اور وعدوں پر عمل درآمد چیلنج ہو گا۔ میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور پاکستان کی جانب سے منعقدہ جنیوا کانفرنس میں پاکستان کے لئے دنیا کی جانب سے 10 ارب ڈالر سے زیادہ کے اعلانات اور وعدے بڑی کامیابی ہیں۔ یہ موجودہ حکومت کی جانب سے کامیاب سفارتکاری اور پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کا ثبوت ہے جس سے نہ صرف پاکستان کے تین کروڑسیلاب زدگان کو ریلیف ملے گا بلکہ پاکستان کے معاشی ڈیفالٹ سے متعلق افواہوں کا بھی خاتمہ ہو گا۔ اس کانفرنس کی کامیابی سے یہ بات بھی ظاہر ہو گئی ہے کہ پاکستان کی عالمی تنہائی ختم ہوگئی ہے اور عالمی برادری پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جیسے اہم ملک سے کشیدگی میں کمی کا کریڈٹ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے جس پر وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزیر اعظم کی کاوشوں کی وجہ سے اس کانفرنس میں صوبوں نے بھی شرکت کی جس سے کانفرنس کے شرکاء کوقومی یکجہتی اور اتحاد کا ثبوت ملا اور مثبت پیغام گیا جبکہ پاکستان کے متعلقہ سفارتکاروں اور دیگرافسران نے بھی اس سلسلہ میں لگن، محنت اور مقصد کو سامنے رکھ کر تمام مسائل حل کئے اور تمام مراحل کو خوش اسلوبی سے طے کیا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کی ٹیم نے بھرپور ذمہ داریاں نبھائیں، وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور دنیا کو سیلاب متاثرین کی طرف متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیرماحولیاتی تبدیلی شیری رحمٰن اور وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی بھرپور کاوشیں کیں۔ وزیر اطلاعات نے مختلف وزارتوں کی کاوشوں کو اجاگر کیا، وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے بڑی محنت سے کام کیا، سیکریٹری خارجہ، سفیروں اور دیگر سفارتکاروں نے بھی دن رات محنت کی جس کا مثبت نتیجہ نکلا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس کامیابی کے بعد اصل چیلنج ان اعلانات اور وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہے جس کے لئے ریلیف اور ترقیاتی منصوبوں میں اخراجات کا شفاف طریقہ کاراپنانا ہوگا اور تمام متعلقہ افراد کو اپنی استعداد اور بھرپور تکنیکی مہارت کو بھی بروئے کار لانا ہو گا تاکہ انٹرنیشنل کمیونٹی کو مایوسی نہ ہو۔


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں