چیئرمین ایف بی آر نے تاجروں کو فکس ٹیکس کی شرح کم کرنے کا عندیہ دے دیا

چیئرمین ایف بی آر نے تیس ہزار روپے ماہانہ سے کم بجلی کے بلوں پر چھوٹے تاجروں کے لیے فکس ٹیکس کی شرح کم کرنے اور اس کے نئے سلیب بنا کر چھوٹے تاجر کو ریلیف دینے کی یقین دہانی کرادی۔

یہ بات انہوں نے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی سربراہی میں ملاقات کے لیے آئے تاجروں کے وفد سے کہی۔ ملاقات میں مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر، ترجمان راجہ ضیاء احمد اور ایف بی آر کے ممبر آئی آر قیصر اقبال بھی مو جو د تھے۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا کہ ہم نے تاجروں کی سہولت کیلئے یہ فکس ٹیکس کا نظام متعارف کروایا ہے، البتہ ماہانہ تیس ہزار سے کم بجلی کے بلوں کیلئے ہم فکس ٹیکس کی شرح کو کم اور اس کے نئے سلیب بنا کر چھوٹے تاجروں کو ریلیف دینے پر غور کررہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 30 ہزار روپے ماہانہ بجلی کے بلوں پر بھی فائلر کے لیے یہ ٹیکس چھ ہزار نہیں تین ہزار رو پے ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی چیئرمین ایف بی آر نے بجلی کمپنیوں کو ہدایت جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے میٹرز صرف ایک درخواست پر اور آن لائن فوری طور پر کاروبار کرنے والے افراد کے نام منتقل کیے جائیں تاکہ تمام فائلرز پر یہ ٹیکس کم ہو سکے۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے اعلامیے کے مطابق تاجروں نے چیئرمین ایف بی آر کو بجلی کے بلوں میں شامل فکس ٹیکس واپس لینے کا کہا اور بتایا کہ ملک بھر کے گوداموں اور بجلی کے بند میٹرز حتی کہ ایک یونٹ بجلی استعمال نہ کرنے والے اور چند سو کے بلز پر بھی ماہانہ چھ ہزار سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔

تاجروں نے چیئرمین ایف بی آر سے کہا کہ بجلی کے بلوں پر تاجر پہلے ہی انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ان ٹیکسز کے ساتھ یہ اضافی ٹیکس عائد کرنا سراسر ظلم ہے، لہذا فکس ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے بصورت دیگر ملک بھر کے تاجر بجلی کے بل جمع نہیں کروائیں گے۔

کاشف چوہدری نے کہا کہ تاجر قیادت ایف بی آر اور وزارت خزانہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن معاملات طے ہونے اور عملی اقدامات تک ہمارا احتجاج اور بجلی کے بل جمع نہ کروانے کا فیصلہ قائم رہے گا۔

شرجیل میر نے کہا کہ تاجروں کے لیے مہنگائی، بارشوں اور ملکی معاشی صورتحال میں اپنے اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں ایسے وقت میں تاجر دوست پالیسیوں کی بجائے اس طرح کے ٹیکسز کا نفاذ نقصانات کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کمپنیوں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ بجلی کے میٹرز صرف ایک درخواست پر اور آن لائن فوری طور پر کاروبار کرنے والے افراد کے نام منتقل کیے جائیں تاکہ تمام فائلرز پر یہ ٹیکس کم ہوسکے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ماہانہ تین ہزار دینے والے تاجر کو سیل ٹیکس اور انکم ٹیکس رجسٹرڈ تصور کیا جائے گا، ان تاجروں کو سیل ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروانا پڑے گا جبکہ سال کے آخر میں سادہ انکم ٹیکس فارم جمع کروانا ہوگا اور وہ فائلر تصور ہو گا اور اسے فائلر کی تمام سہولیات حاصل ہوں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں