پاکستانی نوجوانوں کا استعمال شدہ تیل سے ماحول دوست ڈیزل بنانے کا کامیاب تجربہ

شہرقائد کے نوجوان انجینئرز نے استعمال شدہ خوردنی تیل سے ماحول دوست بائیو ڈیزل تیار کرنے کا آسان اور سستا طریقہ تلاش کرلیا۔ خوردنی تیل کو بائیو ڈیزل میں تبدیل کرکے ڈیزل کی درآمد پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ماحول کے تحفظ میں بھی بھرپور مدد ملے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق این ای ڈی اور داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں بائیو ڈیزل پر تحقیق کرنے والے ملک کے نامور اساتذہ کی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے نوجوان انجینئرز نے استعمال شدہ خوردنی تیل کو 93فیصد تک ری فائن کرکے بائیو ڈیزل بنانے کا طریقہ تلاش کیا۔

اس طریقے سے تیار ہونے والے بائیو ڈیزل کو پاور جنریٹرز اور ہیوی ڈیوٹی وہیکلز میں استعمال کیا جاسکتا ہے، خوردنی تیل سے تیار کردہ بائیو ڈیزل عام ڈیزل کے مقابلے میں ماحول دوست ہے جس سے کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج 78 فیصد تک کم جبکہ نائیٹروجن گیس کا اخراج 84 فیصد تک کم ہوگا۔

safe

بائیو بینگ (Bio-Being) کے نام سے متعارف کرائے جانے والے اسٹارٹ اپ کے بانی اور سی ای او علی ریاض نے ایکسپریس کو بتایا کہ استعمال شدہ خوردنی تیل  Transesterification کے پراسیس سے گزار کر اس میں سے ہائیڈروکاربن کو چکنائی کے عناصر (گلیسرین) سے الگ کیا جاتا ہے اس طرح بائیو ڈیزل کے ساتھ کاسمیٹکس انڈسٹری کے صنعتی استعمال کی گلیسرین بھی پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عموماً اس عمل میں 24گھنٹے لگتے ہیں لیکن نوجوانوں کی ٹیم نے اپنے اساتذہ کی رہنمائی کے ساتھ ایسا طریقہ تلاش کیا جس کی مدد سے صرف ایک گھنٹہ میں خوردنی تیل کو بائیوڈیزل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ عام ڈیزل کے مقابلے میں بائیو بینگ کا تیار کردہ بائیو ڈیزل زیادہ حرارت اور توانائی کا حامل ہے اس لیے ٹیکسٹائل اور کاروں کے پرزہ جات  بنانے والی انڈسٹری بائیوبینگ کا تیار کردہ بائیو ڈیزل ہاتھوں ہاتھ خرید رہی ہے۔

علی ریاض نے بتایا کہ خوردنی تیل کو ایک مرتبہ فرائنگ کے لیے استعمال کرنے کے بعد اس میں کارسینو جینک مادے پیدا ہونے لگتے ہیں بار بار استعمال ہونے والے تیل میں کارسینو جینک مادوں کی مقدار بڑھتی جاتی ہے یہ مضر مادہ کینسر کے مرض کا سبب بنتا ہے جبکہ بائیو بینگ کا ایک مقصد عوام میں خودرنی تیل کو ایک بار استعمال کے بعد تلف کرنے کا شعور بھی اجاگر کرنا ہے اس کے لیے گھریلو سطح پر صارفین تک پیغام پہنچانے کے لیے گھروں سے تیل خریدنے کا کام بھی شروع کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر ٹھیلوں اور چھوٹی دکانوں پر بڑے ریسٹورنٹس کا استعمال شدہ خوردنی تیل ہی استعمال کیا جاتا ہے جو عوام کی صحت کے لیے خطرہ ہے، اب تک آزمائشی پلانٹ پران کی ٹیم نے اپنے وسائل سے 15لاکھ روپے خرچ کیے اور منصوبہ کو فروغ دینے کے لیے مزید 10لاکھ روپے کے فنڈز جمع کرلیے ہیں تاہم اراضی کے علاوہ بڑا پلانٹ نصب کرنے کے لیے انہیں مزید 50لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں