بلدیہ کراچی؛ ترقیاتی اسکیموں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

بلدیہ کراچی میں ایک ارب 38 کروڑ کے نالہ صفائی اسکینڈل کے بعد ایک اور اسکینڈل منظر عام پرآگیا جب کہ کے ایم سی بجٹ میں شامل 8 ارب 38 کروڑ لاگت کی419 ترقیاتی اسکیموں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

کے ایم سی کے رواں مالی سال 2020-21 کے منظور شدہ بجٹ میں825 ترقیاتی اسکیمیں شامل تھیںجن کو اے ڈی پی کے ملنے والے فنڈز سے ادائیگیاں کی جانی تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ 825 ترقیاتی اسکیموں میں سے من پسند کنٹریکٹرزکی406 اسکیموں کواے ڈی پی فنڈز سے ادائیگیاں کرکے افسران نے بقیہ419 ترقیاتی اسکیموں کو ہوا میں معلق کرادیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پرکے ایم سی کے منظور شدہ بجٹ میں تبدیلی کی گئی جس کے باعث سندھ حکومت محکمہ فنانس کے ریکارڈ سسٹم(SAP )میں کے ایم سی کی825 کے بجائے صرف406 اسکیمیں موجود ہیں۔

رواں مالی سال میں ملنے والے اے ڈی پی فنڈزکی 4اقساط میں سے 2اقساط میں جاری اسکیموں جبکہ بقیہ2اقساط سے نئی اسکیموں کو ادائیگیاں کی جانی تھیں،کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ ،محکمہ فنانس اور محکمہ پلاننگ کے افسران نے من پسند کنٹریکٹرز کو زیادہ سے زیادہ ادائیگیاں اور مبینہ طور پر کمیشن کیلیے کراچی کی 419 ترقیاتی اسکیموں پرسوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ انتہائی منظم انداز سے کیے گئے مذکورہ اقدام سے اعلیٰ حکا م کو مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا اور افسران نے اپنے ذاتی فوائد کے لیے شہرکی 419 ترقیاتی اسکیموں کوردی کی نذر کرادیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں