سمندری فرش پر تحقیق کرنے والی خود کار کشتی تیار

امریکی کمپنی نے ڈرون کشتی تیار کی ہے جو شمسی توانائی سے خودکار انداز میں آگے بڑھتے ہوئے سمندری فرش کا نقشہ بنائے گی اور سمندری ماحول کا قیمتی ڈیٹا بھی جمع کرے گی۔

شہر الامیڈا میں واقع سیل ڈرون کمپنی اس سے قبل کئی ماڈل بناچکی ہے لیکن یہ سب سے بڑا اور جدید ماڈل ہے جس کی لمبائی 72 فٹ ہے ۔ 2018 میں اس کا پہلا ماڈل صرف 23 فٹ طویل تھا۔ کئی اداروں کے تعاون کے بعد سیل ڈرون کو مزید بہتر بنایا گیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ ہوا کی قوت سے ہی آگے بڑھتی ہے لیکن اس پر لگے تمام برقی آلات اور رہنما نظام شمسی توانائی سے ہی بجلی بناتا ہے۔ اس پر دنیا کے جدید ترین سمندری، بحری اور موسمیاتی آلات و سینسر بھی لگے ہوئے ہیں۔

اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور خودکار انداز میں بھی چل سکتی ہے لیکن پورے ایک سال کے مشن پر کام کرسکتی ہے۔ پانی میں حیاتی مواد (بایوماس) اور سمندر میں گھلی کاربن کی پیمائش اس کے اولین مقاصد میں شامل ہیں۔

اس کا تیسرا ہدف سمندری گہرائی میں فرش کی نقشہ کشی ہے کیونکہ اب تک ہم صرف 20 فیصد سمندری فرش کو ہی دیکھ سکے ہیں۔ حالیہ برسوں میں سمندری فرش میں ماہرین کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔ سیل ڈؑرون میں نصب جدید ترین سونار سمندرکی تہہ کو منظم انداز میں نوٹ کریں گے۔ یہاں تک کہ سونار 7000 میٹر گہرائی تک کام کرتا ہے اور بہتر انداز میں کام کرتا ہے جسے ہم سمندری سروے بھی کہہ سکتے ہیں۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ کشتی میں موجود ڈی این اے بھانپنے والے آلات پانی سے ڈی این اے اخذ کرکے میٹاجینومکس انداز میں کام کریں گے اور سمندری حیات اور پودوں کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ کریں گے۔

اس سے قبل سیل ڈرون کشتیاں مجموعی طور پر مختلف سمندروں میں 1000 دن گزارچکی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں