تاجروں اور سرمایہ کاروں نے بجٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ بعض نے تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے
وفاقی بجٹ کو صدر لاہور چیمبرآف کامرس کاشف انور نے سراہا تاہم پشاور چیمبر آف کامرس نے اس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محض الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دیا۔
لاہور چیمبرآف کامرس کے عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ حکومت نے نان فائلرز کو فائلر بننے کی ترغیب اور زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے بہت سی مراعات کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تازہ بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ آئی ٹی سیکٹر کو دی گئی ہے، فری لانسرز پر ٹیکس کی شرح کو کم کردیا گیا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں کو کمپیوٹر وغیرہ درآمد کرنے پر چھوٹ دی گئی ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اور بزنس مین گروپ نے اعلان کردہ وفاقی بجٹ کو جاری حالات میں بہتر قرار دیتے ہوئے برآمدی صنعتوں کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کردیا۔
بزنس مین گروپ کے چئیرمین زبیرموتی والا نے کہا کہ بجٹ خوفناک نہیں ہے مگر دل مطمئن بھی نہیں ہے، کراچی چیمبر کی 50فیصد تجاویز کو من وعن بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔بجٹ میں ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ کونسل کا قیام خوش آئند ہے، سولر انرجی پر ٹیکس چھوٹ خوش آئند ہے، انرجی سیکٹر پر ویلنگ پالیسی کو نظر انداز کیا گیا ہے، زراعت کے شعبوں پر بڑا ریلیف دینا ملکی ضرورت تھی جس کو پورا کیا گیا۔
صدر کراچی چیمبر طارق یوسف نے کہا کہ بجٹ میں ایگروبیسڈ اکنامی پر توجہ دی گئی جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بی ایم جی کے وائس چئیرمین ہارون فاروقی نے کہا کہ بجٹ تقریر میں مفصل تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے، انھوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر سے اندازہ ہورہا تھا کہ ان کے سر پر الیکشن سوار ہے۔ راولپنڈی چیمبرنے قومی بجٹ خوش آئند قرار دے دیا۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے صدر ثاقب رفیق ودیگر کا کہنا تھا کہ ٹیئر ون کی ایک بڑی ڈیمانڈ ختم کر دی گئی ہے جو بہت بڑی بات ہے۔