بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ

 وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-2024 کے بجٹ میں فری

 لانسرز کے کو ٹیکس گوشواروں سے متشنیٰ جبکہ آئی ٹی کو چھوٹے اور درمیانے کاروبار کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انکم ٹیکس 0.25 ٹیکس مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ چوبیس ہزار ڈالر تک سالانہ ایکسپورٹ پر فری لانسز کو گوشواروں اور ٹیکس سے مستشنیٰ قرار دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات کرنے والوں اور فری لانسرز کو ٹیکس ریٹرن میں مشکلات کا سامنا ہوتا تھا جس کے لیے ایک صفحے کی انکم ٹیکس ریٹرن کا فارم پیش کیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سروس فراہم کرنے والوں کو اجازت ہوگی کہ وہ ایکسپورٹ کی  ایک فیصد پر ہارڈ ویئر اور آئی ٹی سے متعلق اشیا ڈیوٹی فری درآمد کرسکیں، اس کے لیے پچاس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اس کے علاوہ ٹیکس سسٹم اور سرٹیفیکشن کیلیے سسٹم بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی شعبے کو چھوٹے اور درمیانے کاروبار (انٹرپرائزز) کا درجہ دیا جارہا ہے، جس سے شعبے کو کم انکم ٹیکس میں فائدہ ہوگا اور اتنا ہی ٹیکس لاگو ہوگا جتنا اسمال انٹرپرائزرز پر عائد ہوگا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ نئے اسٹارٹ اپس اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پانچ ارب روپے وینچر کیپٹل کیلیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ نوجوان کاروبار کرسکیں جبکہ اسلام آباد میں آئی ٹی سروسز کی فراہمی پر عائد ٹیکس کو 15 فیصد سے پانچ فیصد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں قرضہ جات کی فراہمی کیلیے قرض دینے والے بینکوں کو بیس فیصد ٹیکس میں رعایت دی جائے گی جبکہ حکومت نے اگلے مالی سال میں 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹ کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کے لیے پروگرام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں