سیاسی استحکام کےلئے چین کے مشورے کو سنجیدگی سے لیا جائے

ایٹمی قوت کے سیاسی و اقتصادی استحکام کو داؤ پر نہ لگایا جائے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

 نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کئی دوست ممالک اورعالمی اداروں کے بعد چین نے بھی پاکستان کے سیاسی حالات پر اپنی تشویش ظاہرکردی ہے اور سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کرمسائل حل کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ ملک میں استحکام لایا جا سکے۔

یہ مشورہ ایک مخلص دوست ملک کی طرف سے آیا ہے اس لیے اس مشورے کو سنجیدگی سے لیا جائے کیونکہ چین کبھی کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین کے مشورے سے پتہ چلتا ہے کہ دوست ملک کو یقین ہوگیا ہے کہ پاکستانی سیاستدان اپنے معاملات خود حل کرنے کی صلاحیت سے عاری ہیں اورانکا واحد ہدف کسی بھی قیمت پر اقتدار کا حصول ہے چاہے اس کے لئے ملک کے سیاسی واقتصادی استحکام کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ چین اس خطے میں امن کے ساتھ سیاسی ومعاشی استحکام چاہتا ہے جو ترقی کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ چین کی صاحب بصیرت قیادت اسی وژن کے تحت سعودی عرب اورایران کو قریب لائی ہے اور پاکستان کی اقتصادی صورتحال سے پریشان اور اسے بہتر بنانے کی خواہاں ہے۔ چینی وزیرخارجہ نے پاکستان اورافغانستان کو بھی مذاکرات کے زریعے مسائل حل کرنے کا کہا ہے اورساتھ ہی سی پیک پرکام کی رفتار تیز کرنے اور پاکستان پر اقتصادی دباؤ میں کمی لانے کا وعدہ بھی کیا ہے اور سی پیک کے فوائد روس تک پہنچانے کیعزم کا اظہار بھی کیا ہے جو خوش آئند ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ چین کا ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ دنیا وی گیم چینجر ہے جس میں تاحال 151 ممالک شمولیت اختیار کر چکے ہیں اور پاکستان سی پیک کے نام سیاس منصوبیکا بنیادی رکن ہے اور ہم سیاسی و معاشی استحکام کے ذریعے اس منصوبے سے گراں قدر فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ ن لیگ کے دورمیں سی پیک پر تیزی سے کام ہو رہا تھا مگر پی ٹی آئی کے دورمیں یہ منصوبہ سست روی کا شکار رہا ہے جس سے باہمی تعلقات میں گرم جوشی نہ رہی۔

موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی چین سے تعلقات کو دوبارہ مستحکم کر دیا جس سے ہمارا دوست ملک مطمئن ہو گیا ہے تاہم موجودہ سیاسی انتشار کی وجہ سے یہ منصوبہ دوبارہ متاثر ہو رہا ہے۔ سیاسی عدم استحکام نے دوست ممالک اورعالمی اداروں کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے ملکی معیشت اورعوام کونقصان پہنچ رہا ہے مگر بعض سیاستدانوں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ چین کا معاملہ محض دوست ملک کا نہیں ہے اس نے سی پیک پراربوں ڈالر سرمایہ کاری کی ہے جس کا وہ تحفظ بھی چاہتا ہے۔ ہمارے سیاستدانوں کو مذاکرات کا راستہ سنجیدگی سے اختیار کرنا چاہیے اور سب کو مل بیٹھ کر سیاسی و اقتصادی مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں