جنوبی افریقی ہائی کمشنر کے ساتھ  ایف پی سی سی آئی کے صدر کی ملاقات ،  برآمدات کے فروغ کے لیے  اقدامات کو آسان بنانے کے لیے کی کوشش پر زور

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان کے ترین تجارتی و صنعتی ادارے کے طور پر ملک کے لیے نئی برآمدی منڈیوں کی تیزی سے تالش کے لیے اقدامات کو آگے بڑھائے گا اور سہولیات فراہم کرے گااور تیزی کے ساتھ ایکسپورٹس بڑھانے کا ہدف افریقی اور وسطی ایشیائی ممالک کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے سے ہی ممکن ہے۔انہو ں نے یہ بات پاکستان میں جنوبی افریقہ کے ہائی کمشنر سے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کراچی میں مالقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہی۔اعداد و Madikiza Mthuthuzeli شمار پر بات کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے ملک کے ساتھ،جو 100 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات درآمد کرتا ہے اور اس سے بھی زیادہ برآمد کرتا ہے، ہماری دو طرفہ تجارت کا حجم 2022 کے اعدادوشمار کے مطابق 890 ملین ڈالر کی معمولی سطح پر ہے اور اس میں سے بھی ہمارا دو طرفہ تجارتی خسارہ 488 ملین ڈالر ہے۔ یہ بات اس لیے بھی باعث تشویش ہے کہ ہمارے برآمدی پول میں ایسا بہت کچھ موجود ہے کہ جو جنوبی افریقہ کو بڑے پیمانے پر برآمد کیا جا سکتا ہے؛ یعنی کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، چمڑے،آالت جراحی اور کھیلوں کا سامان،چاول اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خدمات کے شعبہ جات۔ عرفان اقبال شیخ نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ جنوبی افریقہ میں پاکستان کی ایک بہت مضبوط کمیونٹی موجود ہے،جس میں اعل ٰی پیشہ ور انہ کارکنان اور بڑے تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک بہترین پل کا کردار ادا کر B2B کاروباری افراد شامل ہیں اور یہ لوگ دونوں ممالک کے مابین سکتے ہیں۔ انہوں نے بارٹر ٹریڈ کو وسیع پیمانے پر شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا؛ کیونکہ دونوں ممالک 2 سے 3 سال کے قلیل عرصے میں اپنی باہمی تجارت کو 5 سے 10 ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان میں جنوبی افریقہ کے ہائی نے دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، مشترکہ منصوبوں، صنعتی تعاون، افرادی قوت کی برآمد Madikiza Mthuthuzeliکمشنر اور ٹیکنالوجی کے ٹرانسفر کے حقیقی امکانات کو بروئے کار النے کے لیے دونوں ممالک کے نیشنل چیمبرز کے درمیان نےMadikiza Mthuthuzeliپاکستان-جنوبی افریقہ جوائنٹ بزنس کونسل کے قیام کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا یقین دالیا۔ اس بات پر زور دیا کہ جنوبی افریقہ اور پاکستان کو براہ راست باہمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے؛ کیونکہ پاکستانی مالز میں کچھ جنوبی افریقی کنزیومر مصنوعات ایسے دستیاب ہیں کہ وہ تیسرے ممالک کے ذریعے برانڈنگ، پیکچینگ اور ایکسپورٹ کی جا رہی ہیں۔ لہذا، اگر وہ براہ راست جنوبی افریقہ سے امپورٹ کی جائیں تو ان کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی الئی جا سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شوکت عمرسن نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستانی ریستوراں جنوبی افریقہ میں بہت اچھا کاروبار کر رہے ہیں؛ کیونکہ پاکستانی کھانوں کو جنوبی افریقہ میں مقیم پاکستانی اور انڈین باشندے بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریول، سیاحت، مہمان نوازی، ثقافتی تبادلوں اور فوڈ بزنس کے ذریعے د ونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور کمرشل روابط کو بہت فروغ دیا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں